فلسطینیوں پر فائرنگ

جوش بڑھتا ہے بہاروں کا مری وحشت سے
چاک کر ڈالے نہ پھولوں کا گریباں کوئی
فلسطینیوں پر فائرنگ
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ساری دنیا میں احتجاج کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ مگر اب تک صرف چند ایک ملکوں نے ہی اسرائیلی جارحیت پسند کارروائیوں کی مذمت کی ہے ۔ اقوام متحدہ نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی اندھادھند فائرنگ کی تحقیقات پر زور دیا تو قابض یہودی مملکت نے اقوام متحدہ کی اس اپیل کو ہی مسترد کردیا ۔ یوروپی یونین نے بھی غزہ سرحدی علاقہ پر فلسطینیوں کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے کی گئی فائرنگ پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ اسرائیلی فوج کی بربریت پر تمام اقوام کو متحدہ طور پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ جنرل سکریٹری انٹونیوگوتیرس نے فلسطینیوں کی خون ریزی کا نوٹ تو لیا ہے مگر وہ اپنے اختیارات کے ذریعہ اسرائیل پر لگام کسنے کی ہمت دکھا نہیں سکتے تو اقوام متحدہ کی اہمیت پر سوال اٹھیں گے۔ فلسطینی عوام پر ہونے والی زیادتیوں سے ساری دنیا کو یہ واضح کردینے کی ضرورت ہے کہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا حیوانی مظاہرہ کرنے والے اسرائیل پر جرائم کے الزامات کے تحت عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے ۔ انسانیت سوز اقدامات کا سلسلہ جاری ہے تو ساری دنیا کے امن پسند اقوام کو چپ رہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ فلسطینیوں کی امن ریالی کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ اس جارحیت کو ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ جامعہ الازہر نے اسرائیل کے خلاف عالمی برادری اور بین الاقوامی روا داری ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حق میں ہر ممکن کارروائی کریں۔ فلسطینیوں کا تحفظ کرنے کے لیے انہیں آگے آنا چاہئے ۔ فلسطینیوں کو یہودی طاقتوں کے جبر و تشدد سے نجات دلانے کے لیے عالم انسانیت کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر فلسطین محمود عباس نے اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرنے کے علاوہ انہوں نے عالمی برادری کے سامنے اسرائیل کا اصل چہرہ آشکار کیا ہے ۔ نہتے فلسطینیوں کو لہو لہان کرنے والی جارحیت کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری ایک مضبوط پالیسی کو قطعیت دینے پر غور کرنا ہوگا ۔ فلسطینیوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے پرامن مظاہرہ کرتے ہوئے 42 ویں یوم الارض کے موقع پر اسرائیلی فوج کے ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا ۔ مگر غزہ کی مٹی کو ان معصوم فلسطینیوں کے خون سے لال کر کے اسرائیلی فوج نے اپنی غیر انسانی فطرت کا ثبوت دیا ہے ۔ فلسطینی عوام دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج نے ان کے ملک پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے ۔ عالمی برادری حق کا ساتھ دینے کا ادعا تو کرتی ہے مگر اسرائیل کو سبق سکھانے کے معاملہ میں پیچھے ہٹتی رہی ہے ۔ گذشتہ روز یہ فلسطینی اپنے حق کے لیے احتجاج کررہے تھے ۔ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے وطن واپسی کی اجازت دینے کے لیے اسرائیل پر زور دے رہے تھے مگر اسرائیل کی آنکھوں میں درندگی کا خون اترا ہوا ہے تو وہ انسانی جانوں کے اتلاف کو خاطر میں نہیں لائے گا ۔ غزہ کے شہری برسوں سے اسرائیلی ناکہ بندی سے بھی پریشان اور بدحال ہیں ۔ یہاں کی معیشت ابتر ہے ۔ زائد از 20 لاکھ فلسطینی عوام ضروری اشیاء سے محروم ہیں ۔ ان مجبور اور بے بس لوگوں پر طاقت کا استعمال غیر انسانی حرکت کہلاتی ہے ۔ ایک طرف اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے تو دوسری طرف مصر نے ان پر راستے بند کردئیے ہیں ۔ اس علاقہ کا سارا 140 مربع میل حصہ برسوں سے ناکہ بندی کے باعث معاشی ابتری سے دوچار ہے ۔ ان بے بس شہریوں کی صورتحال معلوم کرنے کے لیے عالمی برادری کو زیادہ جستجو کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ یہ بات سب پر واضح ہے کہ اسرائیل نے اپنے ناجائز قبضوں کے ذریعہ فلسطینی عوام کے علاقوں پر غیر قانونی تعمیرات انجام دی ہیں اور فلسطینیوں کو ان کے ہی گھروں سے بیدخل کردیا جارہا ہے ۔ جب وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو انہیں گولیاں برسا کر چپ کردیا جاتا ہے ۔ یہ ایک ایسا لامتناہی خون ریز سلسلہ ہے جس کو فوری بند کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کو پہل کرنے کی ضرورت ہے ۔ سخت کارروائیوں کا جواب بھی طاقتور ہونا چاہئیے ۔۔