فضیلتِ دعاء

مولانایسین اختر مصباحی
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’دعاء عبادت ہے ‘‘۔ (ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’بارگاہ الہٰی میں دعاء سے زیادہ عظمت والی کوئی چیز نہیں ہے‘‘ ۔ (ابن ماجہ)
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ’’جو چیز نازل ہوئی اور جو نازل نہیں ہوئی ، ان سب سے دعاء نافع ہے ۔ اے بندگان خدا ! دعاء کرتے رہنے کو اپنے لئے لازم سمجھو‘‘ ۔ ( ترمذی)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم میں سے جس کسی کے لئے دعاء کا دروازہ کھولا گیا ، اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے ۔ اللہ سے جس چیز کی دعاء مانگی جائے ، ان سب میں بہتر خیر و عافیت کی دعاء ہے‘‘ ۔ (ترمذی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص اللہ سے دعاء نہیں کرتا ، اس سے اللہ سخت ناراض ہوتا ہے‘‘ ۔ (ترمذی) ، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تمہارا رب مالک حیا و کرم ہے ۔ بندہ اس کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھائے اور وہ انھیں خالی چھوڑ دے ، اس سے وہ اپنے بندہ سے حیا فرماتا ہے‘‘ ۔
(ترمذی ، ابوداؤد)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص اللہ سے دعاء کرتا ہے ، اللہ اس کی طلب پوری فرماتا ہے یا اس دعاء کے بدلے میں مصیبت دفع فرما دیتا ہے۔ جب تک یہ دعاء کسی گناہ یا کوئی رشتہ توڑنے کے سلسلے میں نہ ہو‘‘ ۔ (ترمذی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اس یقین کے ساتھ اللہ سے دعاء کرو کہ وہ اسے قبول فرمالے گا اور یہ بات اچھی طرح جان لو کہ غافل و بے پروا دل سے کی جانے والی دعاء اللہ تبارک و تعالیٰ قبول نہیں فرماتا‘‘ ۔ (ترمذی)

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’دعاء تقدیر کو پھیر دیتی ہے اور نیکی عمر میں اضافہ کرتی ہے‘‘ ۔ (ترمذی) حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺجب دعاء کے لئے ہاتھ اٹھاتے تو جب تک دونوں ہاتھ چہرے پر نہ پھیر لیتے انھیں نیچے نہ کرتے‘‘۔ (ترمذی)
حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی دعائیں پسند فرماتے جو جامع ہوں اور باقی کو چھوڑ دیتے تھے ۔ (ابوداؤد)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’غیر حاضر شخص کے بارے میں غائبانہ دعاء کو اللہ تعالیٰ بہت جلد قبول فرما لیتا ہے‘‘ ۔ ( ترمذی ، ابوداؤد) ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تین دعائیں ایسی ہیں جن کے قبول ہونے میں کوئی شک نہیں ، باپ کی دعاء ، مسافر کی دعاء ، مظلوم کی دعائ‘‘ ۔ (ترمذی ، ابن ماجہ)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تین قسم کے لوگوں کی دعائیں رد نہیں ہوتیں ، افطار کے وقت روزہ دار کی دعاء ، عادل حاکم کی دعاء ، مظلوم کی دعاء ۔ مظلوم کی دعاء کو اللہ ابر کے اوپر اٹھاتا ہے اور اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’میرے عزت و جلال کی قسم ! میں تمہاری نصرت و اعانت کروں گا ، گرچہ کچھ دنوں ہی نصرت ہو‘‘ ۔ (ترمذی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم میں سے کوئی شخص دعاء کرے تو یہ نہ کہے کہ اے اللہ ! مجھے بخش دے اگر تو چاہے ۔ میرے اوپر رحم فرما اگر تو چاہے ۔ مجھے رزق دے اگر تو چاہے ۔ بلکہ اس کا پورا یقین رکھے کہ وہ جو چاہے کرے گا ، اس پر کوئی جبر کرنے والا نہیں‘‘ ۔ (بخاری)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ بندے کی دعاء قبول فرماتا ہے ۔ جب تک کہ وہ دعاء کسی گناہ یا رشتہ توڑنے کے سلسلے میں نہ ہو اور جب تک وہ اس دعاء میں جلدی نہ کرے ۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! جلدی کرنے سے کیا مراد ہے ؟ ۔ آپ نے ارشاد فرمایا بندہ یہ کہے کہ میں نے بار بار دعاء کی لیکن میری دعاء قبول نہ ہوئی ۔ اس کے بعد وہ مایوس ہوکر بیٹھ جائے اور دعاء چھوڑ دے ۔ اسے جلدی کہا جاتا ہے ‘‘ ۔ (مسلم)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اپنی جانوں اپنے مالوں اور اپنی اولاد کے لئے بد دعاء نہ کرو ۔ ایسا نہ ہو کہ بارگاہ الہٰی میں وہ ساعت قبول دعاء کی ہو اور تمہاری بد دعاء قبول ہو جائے‘‘ ۔ (مسلم)
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسم اعظم کے ذریعہ جب اللہ سے سوال کیا جائے تو وہ عطا فرماتا ہے اور اس سے دعاء کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے‘‘ ۔ (ترمذی ، ابوداؤد) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ’’سبحان اللّٰہ ، الحمدللّٰہ لاالہ الااللّٰہ اللّٰہ اکبر‘‘ کہنا مجھے دنیا وما فیہا سے زیادہ پسند ہے‘‘ ۔ (مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ’’جس نے سبحان اللّٰہ وبحمدہٖ سبحان اللّٰہ العظیم ایک دن میں سو مرتبہ کہا ، اس کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں ، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں‘‘ ۔ (بخاری ، مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ہر نبی کی ایک خاص دعاء ہوتی ہے جو بارگاہ الہٰی میں مقبول ہے ۔ اپنی اس دعاء میں ہر نبی نے جلدی کی ۔ قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے میں نے اپنی وہ دعاء محفوظ کر رکھی ہے ۔ میری یہ دعاء میری امت کے ہر اس شخص کو پہنچے گی ، جس نے اللہ کے ساتھ کوئی شرک نہیں کیا‘‘ ۔ (مسلم)