فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی سازش

کہ جن کی آنکھ خود ہم نے ہی کھولی
وہ آنکھیں ہم کو ہی دکھلا رہے ہیں
فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی سازش
اُتر پردیش کے شہر بلند شہر میںبجرنگ دل، وی ایچ پی اور بی جے پی کے کارکنوں کی سازش کے ذریعہ فسادات بھڑکانے کی کوشش کی گئی۔ یہ واقعہ ملک میں امن و امان کو بگاڑنے کے مترادف ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ دینے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پولیس آفیسرس بھی فرقہ پرستوں کے تشددکا شکار ہوکر ہلاک ہورہے ہیں۔ اُتر پردیش کے وزیر اور سہلدیو سماج پارٹی کے صدر اوم پرکاش راج بہر نے ان واقعات کے لئے بجرنگ دل ، وی ایچ پی اور بی جے پی کے کارکنوں کو ذمہ دار ٹہرایا۔یہ واضح طور پر فساد بھڑکانے کی کوشش تھی۔ ایک خاص موقع پر جبکہ بلند شہر کے قریب مسلمانوں کا بڑا تبلیغی اجتماع کے آخری دن فرقہ پرستوں نے ریاست یو پی اور ملک کے حالات کو گرما کر بدامنی کو ہوا دینا چاہا تھا۔ گاؤ کشی کے نام پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ان فرقہ پرستوں نے اپنے مقاصد کو بروئے کار لانے کی سازش رچائی تھی۔ ایک جنگل میں گائے کو کاٹ کر اسے لٹکانے کا واقعہ انہی فرقہ پرستوں کی گھناؤنی سازش اور چال کا حصہ معلوم ہوتا ہے کیوں کہ جس ریاست میں گاؤ کشی پر پابندی ہے وہاں کوئی بھی مسلمان گائے کو کاٹ کر اس کا ڈھانچہ سر عام لٹکانے کی کوشش نہیں کرتا۔غور طلب بات یہ ہے کہ اگر کسی نے گاؤ کشی کا ارتکاب بھی کیا ہوتا تو وہ یوں گائے کے ڈھانچہ کو سرعام درخت پر لٹکاکر اس کی تشہیر نہیں کرتا۔ یہ تو سراسر ان فرقہ پرستوں کی گھناؤنی سازش معلوم ہوتی ہے جو گاؤ کشی کے بہانے فساد بھڑکاکر خون ریزی کا ننگا ناچ کرسکیں۔ مسلمانوں کے بڑے دینی اجتماع میں لاکھوں افراد شریک تھے ان کو نشانہ بناکر ایک بھیانک واقعہ کو رونما کرنے کی سازش کو روکنے کے لئے جب مہوا پولیس نے مداخلت کی تو ان فرقہ پرستوں نے پولیس اسٹیشن آفیسر کو ہی گولی مار کر ہلاک کردیا اور ایک نوجوان کوبھی موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ ان کی اس گھناؤنی حرکت کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہیئے۔ یہ امن کو درہم برہم کرنے کی ایک منظم سازش تھی۔ سوال یہ سامنے آتا ہے کہ آخر دینی اجتماع کے موقع پر ہی ان تشدد پسندوں نے ہنگامہ شروع کیوں کیا۔ ان کا ناپاک ایجنڈہ یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ دینی اجتماع میں شریک لاکھوں مسلمانوں کو تشدد پر اُکساکر انہیں موت کے منہ میں ڈھکیلا جائے اوروہ قتل و غارت گری کے ذریعہ اپنے مقصد کو حاصل کرلیں ۔ پولیس اور قانون کے سامنے یہ سب کچھ کھلم کھلا ہورہا ہے۔ پولیس کے ایک آفیسر کی بھی ان لوگوں نے جان لی ہے ، ان طاقتوں کو کھلی چھوٹ دینے کی وجہ سے یہ لوگ ملک کے امن و امان کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے پولیس کو یہی پتہ چلا ہے کہ بلند شہر کا تشدد منظم سازش تھی جس کے ذریعہ ملک میں گجرات جیسی صورتحال پیدا کی جائے۔ مہوا میں پولیس اور دیہاتیوں کے درمیان تشددد سے واضح ہوتا ہے کہ فرقہ پرستوں نے مذہبی جذبات کو بھڑکاکر دیہایتوں کو تشدد کیلئے اُکسایا جس کے نتیجہ میں اسٹیشن ہاوز آفیسر سبودھ کمار سنگھ 47 کی موت واقع ہوگئی۔ یہ سبق آموز واقعہ ہے بلکہ عبرت انگیز المیہ ہے کیونکہ مبینہ طور پر اب تک پولیس ان فرقہ پرستوں کی ہی سرپرستی کرتی آرہی تھی آج یہی فرقہ پرست جن کو پولیس دودھ پلاتی رہی ہے اسے ہی ڈس گئے ہیں۔ محکمہ پولیس کیلئے یہ لمحہ فکر ہے کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں فرقہ پرستوں کی طرفداری کرتی رہی ہے تو اس کا نتیجہ آج پولیس کو اپنے ایک عہدیدار کی موت کے ذریعہ بھگتنا پڑرہا ہے ۔ یہ لوگ ملک کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتے ہیں ایسے لوگوں کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔ پولیس نے ان خاطیوں کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے لیکن پولیس کو اپنے فرائض کے انجام دہی میں کوتاہی سے کام نہیں لینا چاہیئے بلکہ اسے اپنے آفیسر کی موت اور فرقہ وارانہ تشدد کو پھیلانے کی پاداش میں خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچاکر ان کے پیچھے کار فرما بڑی طاقتوں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ آج ان لوگوں نے قانون کا قتل کیا ہے اگر انہیں چھوڑ دیا گیا تو پھر ان کے حوصلے بلند ہوں گے اور ملک کیلئے یہ خطرناک ثابت ہوں گے۔