فتنہ سے بچو

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’عنقریب گونگے، بہرے اور اندھے فتنے کا ظہور ہوگا، جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا اور اس کے قریب جائے گا، وہ فتنہ اس کو دیکھے گا اور اس کے قریب آجائے گا۔ نیز اس فتنہ کے وقت زبان درازی، تلوار مارنے کی مانند ہوگی۔ (ابوداؤد)

یعنی وہ فتنہ اتنا سخت اور اس قدر ہیبتناک ہوگا کہ عام لوگ اس وقت حیران و سراسیمہ ہوکر رہ جائیں گے، نہ کوئی فریاد رس نظر آئے گا کہ جس سے کوئی شخص گلو خلاصی پائی جاسکے۔ یا مطلب یہ ہے کہ اس فتنہ کے وقت لوگ حق و باطل اور نیک و بد کے درمیان تمیز نہیں کریں گے، وعظ و نصیحت کو سننا اور اس پر عمل کرنا گوارہ نہیں کریں گے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی باتوں پر دھیان نہیں دیں گے۔ جو شخص ان کو نیک باتوں کی طرف بلائے گا اور زبان سے حق بات نکالے گا، اس کو روحانی و جسمانی اذیتوں میں مبتلا کریں گے اور اس کے ساتھ نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن سلوک کریں گے۔

’’جو شخص اس فتنہ کو دیکھے گا…‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس فتنہ کی باتوں کی طرف متوجہ رہے گا اور ان لوگوں کی قربت و ہم نشینی اختیار کرے گا، جو اس فتنہ کا باعث ہوں گے، تو اس شخص کا اس فتنہ سے محفوظ رہنا اور اس کے برے اثرات کے چنگل سے بچ نکلنا ممکن نہیں ہوگا۔ اس کے برخلاف جو شخص اس فتنہ سے دور اور فتنہ پروروں سے بے تعلق رہے گا، وہ فلاح یاب ہوگا۔ اس وقت چوں کہ لوگوں میں حق کو قبول نہ کرنے پر اصرار بہت زیادہ ہوگا، اس لئے وہ کسی کی زبان سے کوئی ایسی بات سننا بھی گوارا نہیں کریں گے، جو ان کی مرضی و منشا کے خلاف ہوگی، لہذا اس فتنہ کے موقع پر زبان کھولنے والا گویا خونریزی کو دعوت دے گا۔