فاسٹ فوڈ شورومس کے قریب رہنے والے بچوں کو مٹاپے کا خطرہ

یو ای اے کے ناروچ میڈیکل اسکول کے پروفیسر اینڈی جونس کے بموجب جنھوں نے تحقیق کی قیادت کی کہا کہ مضر صحت غذاؤں کے شورومس کی جتنی زیادہ تعداد آس پاس ہوگی اتنی ہی زیادہ تعداد میں موٹے اور حد سے زیادہ وزنی بچے ان علاقوں میں ہوں گے ۔ ثانوی اسکولس کے طلباء میں جو اپنی غذا اپ منتخب کرنے میں توانائی صرف کرتے ہیں یہ تعداد زیادہ ہے ۔

محققین کی ٹیم نے اُن علاقوں میں جہاں صحت بخش غذا کے زیادہ شورومس موجود ہیں یہ نتائج برعکس ثابت ہوئے ۔ اگر ان انکشافات کو فیصلوں پر اثرانداز ہونے کا موقعہ دیا جاسکے تو زیادہ صحت بخش غذائی ماحول پیدا ہوسکتا ہے ۔ آئندہ نسلوں میں یہ رجحان برعکس ہوسکتا ہے ۔ تحقیق کے معاون محقق آندرے سیٹایٹانو نے کہا کہ صحت عامہ کی پالیسیاں بچوں کے مٹاپے میں کمی کرتی ہیں۔ ہمیں ایسی حکمت عملیاں تیار کرنی چاہئیں کہ مضر صحت اور فاسٹ فوڈ کے شورومس کی تعداد کم سے کم ہوتی جائے ۔ وہ یو ای اے کے اسکول برائے ماحولیاتی علوم سے تعلق رکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بچپن کا موٹاپا فوری کم کرنے کے وسائل موجود نہیں ہیں ۔ ہمیں زیادہ جسمانی مشقت اور بہتر غذائی انتخابی کی عادت بچوں میں پیدا کرنی چاہئے ۔ یہ مٹاپے کے پورے نظام کی وسیع تر تصویر دیکھنے کے عمل کا حصہ ہونا چاہئے ۔ اس تحقیق میں بچوں کی پیمائش کے قومی ریکارڈ میں موجود معلومات انگلینڈ کے سرکاری اسکولس میں زیرتعلیم دس لاکھ بچوں کے قد اور وزن کے بارے میں معلومات سے استفادہ کیا گیا۔