غوث اعظمؒ ولایت و قطبیت میں اعلیٰ مقام پر

مولانا سید اسحق محی الدین قادری
حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ علم ، عمل ، ایمان و آگہی اور ولایت و قطبیت میں اعلیٰ مقام و مرتبہ پر ہیں ۔ وہ ایک عالم بے بدل ، صاحب دل اور صاحب نظر روحانی شخصیت کے حامل تھے ۔ آپ قلب و جگر کے تزکیہ اور وجود کی باطنی قوتوں کی پاکیزگی فرماتے ۔
حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے اٹھارہ سال کی عمر میں تحصیل علم کیلئے بغداد کا رُخ فرمایا اور یہاں متعدد اساتذہ سے علم حدیث اور تصوف و سلوک کی تعلیم حاصل کی ۔ حضرت غوث اعظم ؒ نے اپنے خطبات ، مواعظ اور تصانیف کے ذریعہ ایک ہمہ گیر تبدیلی سے اپنے مریدوں اور معتقدوں کو روشناس کرایا ۔ حضرت غوث اعظم ؒ جہاں ایک سحر بیان مبلغ و واعظ تھے وہیں آپ تصنیف و تالیف کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں تھے ۔ آپؒ نے غینۃ الطالبین ، فتوح الغیب ، الفتح الربانی ، حزب الرجا ، تحفۃ المتقین اور الکبریت الاحمر جیسی معرکۃ الاراء کتابیں تحریر فرمائی جن سے آپ کی قوت تحریر کا اندازہ ہوتا ہے ۔
آپ کی مجالس میں درجنوں علماء و فضلاء قلم و کاغذ لیکر بیٹھتے اور آپ کے فرمودات جو ایمان و ایقان کا بحر بے پایاں ہوا کرتے تھے ، تحریر کرتے جاتے تھے ۔ آپؒ کی درس گاہ میں جگہ کی تنگی کے سبب آپ کا خطبہ مدرسہ سے دور کسی کھلے میدان یا عیدگاہ میں ہوا کرتا تھا ۔ ایک موقع پر اپنے خطبے میں سامعین سے یوں مخاطب ہوئے : ’’حضرت نبی پاک ﷺ کی دین کی دیواریں پے در پے گر رہی ہے اور اس کی بنیاد بکھری جاتی ہے ۔ اے باشندگان زمین آؤ اور جو گرگیا ہے اس کو مضبوط کردیں اور جو ڈھا گیا ہے اس کو درست کردیں۔ یہ چیز ایک سے پوری نہیں ہوتی سب ہی کو ملکر کام کرنا چاہئے ۔ اے سورج ! اے چاند اور اے دن تم سب آو‘‘۔
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ مبلغ ، مصنف اور پیر طریقت ہونے کے علاوہ ایک بلند پایہ شاعر بھی تھے ۔ عربی اور فارسی میں آپ کے اشعار بادۂ عرفان کی سرمستی سے مزین ہیں ۔
حضرت پیران پیرؒ کے دنیا میں کروڑوں عقیدت مند موجود ہیں ۔ حقیقی عقیدت کا رنگ اسی وقت نکھر کر سامنے آئیگا جب آپؒ کے پاکیزہ اصولوں روحانی قدروں ، سنتوں کی پیروی ، تقویٰ شعاری اور زہد و ورع کی جملہ خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کی جائیگی صحیح علم اور ادب کو عام کیا جائے۔ خدا کے آخری رسول ﷺ کی محبت کو فروغ دیا جائے ، اپنے عظیم اسلاف کے قلب و جگر کے اخلاص و للہیت سے شناسائی حاصل کی جائے ۔