غزہ میں اقوام متحدہ اسکول اور مارکٹ پر اسرائیل کی بمباری

غزہ ؍ یروشلم ۔ 30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) غزہ میں اسرائیل کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور آج تقریباً 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے ان میں اقوام متحدہ کے تحت چلائے جارہے اسکول پر کئے گئے بمباری میں جاں بحق ہونے والے 20 فلسطینی بھی شامل ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے بعد اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر 4 گھنٹوں کیلئے لڑائی روکنے سے اتفاق کیا ہے۔ غزہ میں بمباری کا آج 23 واں دن تھا اور اب تک مرنے والوں کی تعداد 1300 سے متجاوز ہوگئی ہے۔ اسرائیل نے کل رات غزہ پر فضائی، زمینی اور سمندری راستوں سے حملے جاری رکھے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں 10 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے اور 260سے زیادہ زخمی ہوئے۔ یہ لڑائی 8 جولائی کو شروع ہوئی اور اب تک غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 1306 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 7200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ آج کا سب سے زیادہ تباہ کن حملہ اقوام متحدہ اسکول پر کیا گیا جہاں شدید بمباری کے نتیجہ میں پناہ لینے والے فلسطینی نشانہ بنے۔

اس واقعہ میں 20 فلسطینی جاں بحق ہوئے اور تقریباً 90 زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کی مارکٹ پر بھی شدید بمباری کی جس میں 17 افراد جاں بحق اور 150 زخمی ہوگئے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ شجاعیہ میں واقع بازار پر اندھادھند بمباری کی گئی۔ یہ مارکٹ غزہ سٹی اور اسرائیلی سرحد کے درمیان واقع ہے۔ تصاویر میں انسانی نعشوں کو بکھرے ہوئے دکھایا گیا اور لوگ ادھر ادھر خود کے عالم میں بھاگ رہے تھے۔ اس سے پہلے جبلیہ میں واقع ابوحسین اسکول کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا جہاں ہزاروں متاثرہ فلسطینی پناہ لئے ہوئے تھے۔ غزہ میں اسکول کو نشانہ بنانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی، غزہ کے ڈائرکٹر باپ ٹرنر نے کہا کہ جبلیہ پناہ گزین کیمپ میں واقع اس اسکول پر بغیر کسی انتباہ کے حملہ کیا گیا۔ جمعرات کو اس وقت 16 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ جب اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کے زیرنگرانی چلائے جانے والے اسکول پر حملہ کیا تھا۔

ایک اور علیحدہ واقعہ میں ایک ہی خاندان کے 9 ارکان اس وقت جاں بحق ہوگئے جب اسرائیل نے جنوبی شہر خان یونس پر شلباری کی۔ فلسطینی وفد قاہرہ میں عارضی انسانیت پر مبنی جنگ بندی پر تبادلہ خیال کے لئے روانہ ہورہا تھا کہ شلباری کی گئی۔ اسرائیل کو جارحانہ وحشیانہ کارروائیوں سے باز رکھنے کے لئے عالمی برادری کا دباؤ ناکام ہوچکا ہے۔ اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی کے لئے راضی کرانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ یہ دونوں مذاکرات کے بعد اپنی کارروائیوں کو روک سکیں۔ کل ہی حماس نے تازہ جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ فلسطینی اتھاریٹی نے جنگ بندی کی تجویز پیش کرتے ہوئے راضی کرانے کی کوشش کی تھی۔ پہلے 24 گھنٹے کی جنگ بندی پر زور دیا گیا تھا۔ بعدازاں 72 گھنٹوں کی توسیع دی جاسکتی تھی۔ اسرائیل نے کل سے اپنے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ پیر کے دن مختصر جنگ بندی کے بعد آج شدید حملے کے لئے اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے انتہا پسندوں نے سرنگیں کھود کر اس ملک میں دراندازی کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے بھی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ سے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کا سلسلہ جاری رہا تو انہیں ایک طویل جنگ کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ پیر کے دن کم از کم 10 اسرائیلی سپاہی ہلاک ہوئے تھے۔

ان میں سے پانچ اسرائیل میں دراندازی کرنے کی کوشش کرنے والے جنگجوؤں کو روکنے کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ سرحد پر سرنگ کی مدد سے اسرائیل میں گھسنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب تک 56 اسرائیلی سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔ 8 جولائی سے شروع کردہ حفاظتی کارروائیوں میں اسرائیل کے 3 شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ کے این محمد دائف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا مقابلہ کرنے اور جام شہادت نوش کرنے کے لئے ان کے فوجی ’’بے تاب‘‘ ہیں۔ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے واحد پاور پلانٹ کو بھی تباہ کردیا تھا۔ اس پلانٹ کو دوبارہ چلانے کے لئے قابل بنانے ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ غزہ میں برقی بحران اور آبی قلت سے عوام پریشان ہیں۔