عمران خان کے حامیوں کا اسلام آباد کی سمت مارچ

پولیس کے ساتھ جھڑپیں ، آنسو گیس کے شیل چھوڑے گئے ، احتجاج پر عدالت کی پابندی

اسلام آباد ۔ 31 اکتوبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے ہزاروں کارکن 2 نومبر کو اسلام آباد کے محاصرے کے منصوبہ کے تحت سڑکوں پر نکل آئے اور خیبرپختونخواہ کے صوابی مقام پر پولیس نے ان پر آنسو گیس اور ربر بولیٹس کا استعمال کرتے ہوئے منتشر کردیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً پانچ ہزار پارٹی کارکن پولیس کی جانب سے راستوں میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو کرین کی مدد سے ہٹانے کی کوشش کررہے تھے ۔ اُس وقت پولیس نے اُن کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ۔ پی ٹی آئی اپنا یہ احتجاج جاری رکھنے کے فیصلے پر مصر ہے ۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے کارکنوں کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ اس قافلے میں شامل ہوجائیں جو اسلام آباد کی طرف مارچ کررہا ہے ۔ اس دوران پاکستان ہائیکورٹ نے آج عمران خان کے اس منصوبے کو روک دیا جبکہ سڑکوں پر احتجاج کے دوران تقریباً 1500پارٹی کارکنوں کو گرفتار کیاگیاہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی دھمکی سے متعلق درخواست کی سماعت کی اور محاصرہ کے بجائے کسی طئے شدہ مقام پر احتجاجی دھرنا منظم کرنے کا حکم دیا ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیق نے کہا کہ پارٹی ڈیموکریسی پار ک پر احتجاج کرسکتی ہے ۔ احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن کسی کو بھی قانون سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ پولیس نے چیف منسٹر خیبرپختونخواہ پرویز کھٹک کی زیرقیادت اسلام آباد کی سمت بڑھ رہے قافلے پر آنسو گیس کے شل چھوڑے ۔ کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئی ۔ عمران خان نے کہا کہ اُن کے حامی 2 نومبر کو اسلام آباد پہونچیں گے اور وزیراعظم نواز شریف کو استعفیٰ کیلئے مجبور کیا جائے گا ۔