عمران خان پاکستان کے نئے وزیراعظم متوقع، مخلوط حکومت کا امکان

پاکستان پارلیمنٹ کے نتائج، تحریک انصاف کو 120 نشستوں پر سبقت، نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ 69 اور پاکستان پیپلز پارٹی کو 39 پر برتری

پاکستان مسلم لیگ نواز نے انتخابی نتائج مسترد کردیئے
پاکستان 30 سال پیچھے چلا گیا، شہباز شریف
پرتشدد رائے دہی ،خودکش دھماکہ میں 39 ہلاک

اسلام آباد ۔ 25 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے انتخابی نتائج رات دیر گئے تک بھی واضح سامنے نہیں لائے گئے حتمی نتائج کے مطابق 270 میں سے کرکٹر سے سیاستداں بننے والے عمران خاں کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 120 نشستوں کی برتری حاصل ہوئی ہے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ (نواز) 69 نشستوں پر سبقت رکھتی ہے۔ بے نظیر بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کو 39، آزاد 23، مجلس عمل 9 اور ایم کیو ایم کو 5 نشستوں پر آگے بتایا گیا ہے۔ نواز شریف کی پارٹی نے ان انتخابی نتائج کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ عمران خان کی پارٹی کو کامیاب بنانے کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے۔ صوبہ پنجاب کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز کو 137 نشستوں پر سبقت مل رہی ہے جبکہ عمران خان کی تحریک انصاف کو 117 پر برتری حاصل ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے سنیٹر مشہد حسین نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے انتخابی عمل خاص کر ووٹوں کی گنتی پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ ان کی پارٹی نے الیکشن کمیشن اور انتخابی حکام کے خلاف سنگین الزامات عائد کئے۔ پارٹی تحریک انصاف کے شاہ محمود نے عمران خان کی پارٹی کی برتری کو ان کی انتھک محنت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کی کامیابی کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت کے بعد دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار حوالے کیا جارہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ان کی پارٹی کو انتخابات میں دھاندلیاں ہونے کا پورا یقین ہے اور وہ یہ نتائج مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نتائج نے پاکستان کو 30 سال سے پیچھے ڈھکیل دیا ہے۔ پاکستان کے عوام کو شدید دھکا پہنچا ہے۔ ذرائع کے مطابق نتائج کے اعلان میں تاخیر سے کام لیا جارہا ہے۔ عمران خان کو قطعی اکثریت نہ ملنے پر مخلوط حکومت کے ساتھ وہ پاکستان کے نئے وزیراعظم بن جائیں گے۔ قبل ازیں پاکستانیوں نے اپنی نئی حکومت کے انتخاب کیلئے آج انتہائی کشیدہ حالات میں اپنے حق رائے دہی استعمال کیا۔ آئی ایس آئی ایس کے خودکش دھماکے اور انتخابی تشدد کے مختلف واقعات میں کم سے کم 39 افراد ہلاک اور دیگر درجنوں زخمی ہوگئے۔ اس دوران طاقتور فوج کی طرف سے انتخابی دھاندلیوں کے الزامات اور انتخابی عمل میں سخت گیر اسلام پسندوں کی شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ عام انتخابات کیلئے رائے دہی کے آغاز کے چند ہی گھنٹوں بعد اسلامک اسٹیٹ کے ایک خودکش بمبار نے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے بھوسہ منڈی علاقہ میں ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر خود کو دھماکہ سے اڑا لیا، جس کے نتیجہ میں فوری طور پر 31 افراد ہلاک ہوگئے جن میں دو ملازمین پولیس بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں مختلف پولنگ اسٹیشنوں کے باہر رائے دہی سے متعلق تشدد اور تصادم کے واقعات میں دیگر 8 افراد ہلاک ہوگئے۔ قیام پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں دوسری مرتبہ حکومت کی میعاد کی تکمیل کے بعد اقتدار کی منتقلی کیلئے یہ انتخابات منعقد ہورہا ہے۔ پاکستان کے 85,000 پولنگ اسٹیشنوں پر صبح 8 بجے پولنگ شروع ہوئی تھی اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا نے راولپنڈی میں اپنا ووٹ ڈالا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جو اپنی پارٹی میں وزارت عظمیٰ کے عہدہ کے امدیوار ہیں، لاہور میں سب سے پہلے ووٹ ڈالنے والوں میں شامل تھے۔ ممبئی دہشت گرد حملوں کے اصل سازشی سرغنہ اور سربراہ جماعت الدعوہ حافظ سعید نے بھی لاہور میں حق رائے دہی سے استفادہ کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سندھ کے سابق چیف منسٹر مراد علی شاہ، ایم کیو ایم (پی) کے فاروق ستار، پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفی کمال، تحریک انصاف پارٹی کے سربراہ عمران خان پاکستان پیپلز پارٹی کے معاون چیرمین بلاول زرداری بھٹو، جمعیتہ العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی اپنے متعلقہ حلقوں میں ووٹ ڈالا۔ بھٹو سٹرس آصفہ اور بختاور نے بھی رائے دہی میں حصہ لیا۔