عمران خان نے 329نو منتخب اراکین برائے پاکستان پارلیمنٹ کے ہمراہ حلف لیا ۔

بلاول ‘ شہباز کے بشمول 2870لوگوں کی ضمانتیں ضبط ہوئی۔
اسلام آباد۔پاکستان میں پندروین اسمبلی کے پہلے اجلاس کے دوران نچلے ایوانک کا اختتام اسپیکر ایاز صادق کی زیر انتظام ایوان کے نو منتخبہ 342اراکین کی حلف برداری کے بعد عمل میںآیا۔اس کے بعد جمہوری طاقت کی دوسری منتقلی کے لئے کرکٹر سے سیاست داں بننے والے عمران خان کو بطور وزیراعظم پاکستان بنانے کی تیاری باقی ہے۔مذکورہ329اراکین نے اپنی موجودگی کی دستخط کی ہے۔

جیو نیوز کی خبر کے مطابق قومی اسمبلی 15اگست کے10بجے دن تک ملتوی کردی گئی ہے۔صدر مامون حسین نے پیر کے روز دس بجے پارلیمنٹ اجلاس شروع کرنے کا سمن جاری کیاتھا ‘واضح رہے کہ عمران خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی ائی) کو عام انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی تصور کیاگیا ہے۔

خان کے بشمول پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف‘ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیرمن بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی حلف لیاہے۔ ڈاؤن کی خبر کے مطابق پی ٹی ائی سرابرہ نے قومی اسمبلی میں پہلی مرتبہ رسائی کرنے والے بلاول بھٹو سے مصافحہ کے بعد تصوئیر بھی کھینچائی ۔

اسپیکر نے نئی اسپیکر اور ان کے ڈپٹی کے لئے اگست 15کے کے روزالیکشن کرانے کا اعلان کیاہے۔پی ٹی ائی نے آصف قیصر کا نام بطور اسپیکر پیش کیاہے وہیں اپوزیشن نے سید خورشید شاہ پی پی پی کے لئے مشترکہ امیدوار کے طور پر عہدے کے لئے نام پیش کیاہے۔ قبل ازیں قرآن شریف کی تلاوت او رپاکستان کے قومی ترانے کے ساتھ ایوان کا پہلا اجلاس شرو ع کیاگیاتھا۔

قائد ایوان کے کرسی کے قریب بیٹھے خان نہایت پرسکون دیکھائی دے رہے تھے انہیں توقع ہے کہ عارضی انتخاب کے بعد وہ وزیراعظم بن جائیں گے۔غیر متعلقہ شخص کے ایوان میں داخلہ اور کسی ناخوشگوار واقعہ کو رونما ہونے سے روکنے کے لئے ایوان کے اندر او رباہر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔جولائی25کے الیکشن میں پی ٹی ائی 116سیٹوں پر جیت کے ساتھ واحد بڑی جماعت کے طور پر سامنے ائی ہے۔

ان کی تعداد میں نو آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد 125 تک کا اضافہ ہوگیاہے جبکہ ساٹھ میں 28سیٹوں کو خواتین کے لئے محفوظ اور دس سیٹوں کو اقلیتوں کے لئے ریزوقراردئے جانے کے بعد ان کی تعداد158تک پہنچ گئی ہے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی فہرست ابھی جاری نہیں کی گئی ہے مگر عام رائے یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نئے خارجی منسٹر ہونگے جبکہ پرویز کھاٹک داخلی وزیر مقرر کئے جائیں گے۔ اور توقع کی جارہی ہے کہ اسد عمر کو فینانس منسٹر بنایاجائے گا۔

توقع یہ بھی ہے کہ عمران خان ممتا ز صنعت کار عبدالرزاق داؤد کو مشیر فینانس نامزد کریں گے۔

داؤد پرویز مشرف کی کابینہ میں بھی کام کرچکے ہیں۔اسپیکر کے انتخاب کے بعد وزیراعظم کے لئے الیکشن منعقد ہوگا جس کی نگرانی نومنتخبہ اسیپیکر ہی کریں گے۔ ایوان کے صدر کے طور پر پی ٹی ائی نے خان کے نام کا اعلان کیاہے اور توقع ہے وہ 18اگست کے روز حلف لیں گے۔

متحد ہ اپوزیشن نے خان کے مقابلے شہباز شریف کے نام کا اعلان کیاہے۔نئے حکومت کو سخت اپوزیشن کا سامنا ہے کہ کیونکہ پی ایم ایل (ن) کے پاس 82سیٹیں ہیں جبکہ پی پی پی نے 53سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے اور متحدہ مجلس عمل( ایم ایم اے) نے پندرہ سیٹوں پر کامیاب حاصل کی ہے۔

مشترکہ محاذ کی تیاری کے لئے تینوں نے اتحاد کیاہے۔پی ٹی ائی کو چھوٹی پارٹیوں جیسے متحدہ قومی مومنٹ( ایم کیوایم) کی سات‘ بلوچستان عوامی پارٹی( بی اے پی) کی پانچ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی) کی چار‘ پاکستان مسلم لیگ( پی ایم ایل) کی تین ‘ گرانڈ ڈیموکرٹیک الائنس( جی ڈی اےٌ) کی تین ‘ عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پاکستان کی ایک ایک سیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

سال1999کی بغاوت کے بعد 2001سے 2008تک بطور صدر حکومت کرنے والے ملٹری حکمران نے 2008میں عام انتخابات کا پاکستان میں اعلان کرنے کے بعد یہ تیسری جمہوری حکومت پاکستان میں قائم کی جارہی ہے۔

پی پی پی نے 2008میں حکومت قائم کی تھی اور 2013میں پی ایم ایل (ن) کی حکومت تھی جس کی نگرانی نواز شریف کررہے تھے۔پاکستان کو1947میں ملی آزادی کے بعد سے ملک کی تاریخ کا نصف حصہ فوجی حکمرانی پر مشتمل ہے۔

یہاں تک کہ سیول حکمرانی کے دوران بھی فوجی جنرلس کی مداخلت اور ملک کی سکیورٹی اور بیرونی پالیسیوں میں داخل اندازی کا سلسلہ جاری رہا ہے۔