عمدۃ المحدثین ؒاخلاص و عمل کے پیکر

جب اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو زمین و آسمان میں منادی کرادیتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اُس سے محبت کرو پھر زمین وآسماں والے اُس سے محبت کرنے لگتے ہیں یہاں تک کہ وہ زمین والوں میں مقبول و محبوب بن جاتا ہے ۔ (حدیث شریف ) احقر نے دیکھا کہ حضرت شیخ الحدیث علیہ الرحمہ سے محبت کرنے والوں کا یہ عالم تھا کہ جامعہ نظامیہ میں تل بھر کوئی جگہ خالی نہیں تھی ۔ آپؒ کے آخری دیدار کیلئے لوگ لمبی لمبی قطاریں بنائے کھڑے تھے ، ہر دل غمگین و اُداس نظر آرہا ہے ۔حضرت شیخ الحدیث علیہ الرحمہ کو بانی جامعہ نظامیہ سے سچی محبت و عقیدت تھی ، آپؒ کو طلبائے جامعہ اور جامعہ نظامیہ سے بیحد پیار تھا ۔ حضرت ؒ کی زندگی اخلاص و عمل سے پُر تھی ۔ آپؒ نے اپنی ساری زندگی اﷲ اور اُس کے حبیب پاک ﷺ کی اطاعت و محبت میں گذاری ۔ آپؒ کے انتقال سے ملت کو عظیم نقصان ہوا۔ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے آپؒ کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا ۔ آپؒ ہر فن کی کتاب کے ماہر تھے لیکن جو شہرت آپؒ کے حصہ میں آئی وہ فن حدیث اور درس حدیث ہے ۔ آپؒ کے شاگرد ہندوستان سے لیکر ملک عرب تک پھیلے ہوئے ہیں ۔ آپؒ نہ صرف برصغیر بلکہ عرب ممالک میں بھی قدر کی نظر سے دیکھے جاتے تھے ۔ آپؒ طلباء و عام لوگوں میں ایک مہرباں کی حیثیت سے جانے جاتے تھے ۔ آپؒ ایک مدرس سے ترقی کرتے ہوئے شیخ الحدیث کے اعلیٰ منصب پر فائز ہوئے ۔ جب بھی آپؒ درس حدیث دیتے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ انوار و تجلیات کی بارش ہورہی ہے ۔ آپؒ ہر خاص و عام سے مسکراتے ہوئے ملتے ۔ جب بھی آپؒ کے پاس کوئی طلب علم کیلئے آتا اُسے مایوس نہیں کرتے ۔ آپؒ نے اپنی زندگی دین اسلام کی اشاعت کیلئے وقف کردی تھی ۔ اﷲ رب العزت آپؒ کی قبرشریف پر انوار و تجلیات کی بارش فرمائے ۔ آمین