علم کا شوقین

ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک جھونپڑی تھی۔ اس جھونپڑی میں غریب لوگ رہتے تھے۔ ان میں سے ایک لڑکا پڑھنے کا بہت شوقین تھا۔ اس کا نام شعیب تھا۔ ان کی جھونپڑی کے سامنے ایک بڑا سا اسکول تھا ۔ شعیب پڑھائی کا بہت شوقین تھا۔ اسی لئے اس اسکول میں جب بھی بچے پڑھائی کیلئے آتے وہ کلاس کی کھڑکی کے پاس جاکر کھڑا ہوتا اور ٹیچر جو کچھ بھی بچوں کو پڑھاتی وہ بھی سن کر یاد کرلیتا۔ وہ روزانہ ایسا ہی کرتا تھا۔
چند دنوں کے بعد اس اسکول میں ایک مقابلہ رکھا گیا۔ اس مقابلے میں جج اور افسران آنے والے تھے اور بچوں سے سوالات کرنے والے تھے تو ٹیچر روزانہ بچوں کو مقابلے کی مشق کراتی تھیں اور بچوں کی تیاری ہوجانے کے بعد ان سے سوالات کرتی تھیں۔ تب کھڑکی کے پاس کھڑا ہوا شعیب بھی ان سوالات کے جوابات کو یاد کرتا تھا اور پھر ایک دن مقابلہ شروع ہوا۔جج اور افسران نے بچوں سے سوالات پوچھنا شروع کیا۔ ان میں ایک بچے کو سوال کا جواب یاد نہیں آرہا تھا۔ وہاں سارے گاؤں کے لوگ موجود تھے۔ ان میں شعیب بھی تھا اور اس سوال کا جواب شعیب کو آتا تھا۔شعیب نے سارے گاؤں والوں کے سامنے اس سوال کا جواب دیا۔ تب سب حیران رہ گئے اور سب کہنے لگے کہ یہ اسکول نہیں جاتا ہے کیوں کہ اس کے ماں باپ غریب ہیں اور اس کے چار بہن بھائی ہیں وہ بھی اس کی طرح اسکول نہیں جاتے تھے اور یہ لڑکا روزانہ اسکول کے پاس کھڑا رہ کر ٹیچر بچوں کو جو کچھ بھی پڑھاتیں وہ سن کر یاد کرتا تھا اور یہ بہت ذہین لڑکا ہے۔ یہ بات سن کر ساری ٹیچرز، جج اور افسران حیرت میں آگئے۔ جج نے اس کے ماں اور باپ سے اجازت لے کر اس کا اسکول میں داخلہ کروایا۔ اس کے بعد وہ لڑکا اچھے سے پڑھائی کرنے لگا اور وہ ہر سال امتحانات میں اوّل درجے میں کامیاب ہوتا۔ بڑا ہوکر وہ ایک اچھا معلم بن گیا۔