علامہ اقبال کی اولیاء اللہ سے عقیدت۔

مشہور شاعر اور ’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘ نظم تحریر کرنے والے محمد اقبال کی حضرت نظام الدین اولیاء سے بڑی عقیدت تھی۔ وہ جب بھی دہلی ائے ‘ بارگاہ نظام الدین اولیاء کے آستانہ پر حاضری کے لئے ضرور پہنچتے۔اقبال یہاں ساری ساری رات بیٹھے رہتے۔

پہلی مرتبہ وہ 2ستمبر 1905کو انگلینڈ جانے سے قبل یہاں پر ائے تھے۔انہیںیہاں پر ایک قوالی خاص طور پر سنائی گئی ۔

وہ قوالی کچھ اس طرح تھی کہ’’ ہند کا داتا ہے تو‘ تیرا بڑا ہے دربار
۔ دراصل ان کے عقیدہ صوفی سلسلہ میں تھا۔ اسی دور میں علاقہ اقبال چچا غالب کی بھی مزار پر گئے تھے۔

غالب کی شاعری اور نظریہ کا بھی ان پر گہرا اثرا ہوا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ غالب کی مزار پر آنا شاعروں کے لئے حج کرنے جیسا ہے۔دہلی کے بعد اقبال ممبئی کے ذریعہ انگلینڈ گئے ۔ کچھ سال کے بعد اپریل 1910میں وہ دوبارہ دہلی واپس ائے۔ یہاں پر انہیں ال انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس میں حصہ لینا تھا۔

وہ اس کانفرنس کی نگرانی کررہے تھے۔ کچھ ماہ بعد 8ستمبر 1910کو اقبال دوبارہ دہلی میں تھے۔ اس مرتبہ کے دہلی کے سفر کا مقصد حکیم اجمل خان سے ملاقات کرنا تھا۔وہ حکیم اجمل خان کے قدیم دہلی کے آبائی گھر شریف منزل بھی گئے تھے۔حکیم اجمل خان ہندوستان دواخانہ کے سربراہ تھے۔

جامعہ ملیہ یونیورسٹی اور طبیہ کالج کے قیام میں ان کا اہم رول رہا ہے۔آگے جاکے حکیم اجمل خان اور گاندھی کے قریبی کے طور پر منظر عام پر ائے تھے۔شروع سے ہی دہلی ملک کا مرکز توجہہ رہا اور سیاسی حیثیت سے کافی اہمیت کا حامل رہا اس کی وجہہ سے علامہ اقبال یہاں پر اکثر آتے جاتے رہتے تھے۔

اپنے ایک دہلی دورے کے موقع پر انہو ں نے ہمایوں کے مقبرہ پر بھی حاضری دی تھی ۔ رام کو امام ہند لکھنے والے اقبال نے 18مارچ1931کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقدہ ایک سملین میں بھی شرکت کی تھی۔

اس وقت جامعہ کا کیمپس دہلی کے کارول باغ میں تھا۔اقبال 15اپریل1915کو یونیورسٹی میں محمد نجیب کی دعوت پر شامل ہوئے تھے۔قیاس ہے کہ آخری مرتبہ اقبال 27اکتوبر 1931میں کل ہند مسلم کانفرنس میں حصہ لینے کے لئے ائے تھے۔

ان کے بیٹے جاوید اقبال جو بعد میں پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے 1977میں ہندوستان میں منائے جارہے اقبال صد سالہ تقریب میں حصہ لینے کے لئے ائے تھے۔

اس وقت وہ اپنے والد کی طرح حضرت نظام الدین کی بارگاہ پر حاضری کے بعد کچھ وقت غالب کے مقبرے میں بھی گذاراتھا۔