عدالت میں افراتفری ،نواز کیخلاف فرد جرم اتوار تک موخر

سخت ترین سکیوریٹی اور آمد و رفت پر تحدیدات کے خلاف سابق وزیراعظم کے وکلاء کا احتجاج

اسلام آباد۔13 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے معزول وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے عمل کو انسداد رشوت ستانی کی ایک عدالت نے 19 اکٹوبر تک ملتوی کردیا جب ان کے وکلا نے کمرہ عدالت میں آج شوروغل کرتے ہوئے افتراتفری پیدا کردی تھی۔ خصوصی احتساب بیورو (نیب) نے 67 سالہ نواز شریف ان کے چند ارکان خاندان اور وزیر فینانس اسحق ڈار کے خلاف اسلام آباد میں واقع احتسابی عدالت میں رشوت ستانی اور رقمی ہیرپھیر کے تین مقدمے دائر کئے ہیں۔ پناما پیپرس اسکینڈل میں نواز شریف کو سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو نااہل قرار دیا تھا جس کے چند ہفتوں بعد یہ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اس عدالت میں جیسے ہی آج مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی نواز شریف کے وکلاء نے جج محمد بشیر کمرہ عدالت میں احتجاج شروع کردیا اور دعویٰ کیاکہ سخت ترین سیکوریٹی کے سبب ان کی نقل و حرکت محدود کردی گئی ہیں۔ ان وکلاء نے دھمکی دی کہ عدالت کے باہر انہیں زدوکوب کرنے والے افسران پولیس کے خلاف کارروائی نہ کئے جانے پر وہ مقدمہ کی سماعت روک دیں گے۔ وکلاء کے شوروغل اور گڑبڑ سے پیدا شدہ افراتفری کے دوران جج محمد بشیر کمرہ عدالت سے چلے گئے بعدازاں مقدمہ کی سماعت 19 اکٹوبر تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ نواز شریف کی بیٹی مریم اور داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر اپنے خلاف رشوت کے مقدمہ کی سماعت کیلئے پہنچے ہی تھے کہ جج نے التواء کا اعلان کیا۔ البتہ نواز شریف جو لندن میں زیرعلاج اپنی شریک حیات کلثوم کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں، آج پھر عدالت میں حاضر ہونے میں ناکام رہے۔ حکمراں مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ۔ ن) کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ شریف نے الزامات کی تردید اور عدالت میں فردجرم کا سامنا کرنے کیلئے ایک نمائندہ کو نامزد کیا۔ مریم نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وکلاء کی آمدورفت میں ڈالی جانے والی غیرضروری رکاوٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ سے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ مریم اور صفدرکی موجودگی میں ان کے وکلاء نے کمرہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔ ان دونوں نے گذشتہ سماعت کے دوران بھی عدالت میں حاضری دی گئی۔ عدالت نے 9 اکٹوبر کو مقدمہ کی سماعت کے دوران شریف، ان کی بیٹی اور داماد کے خلاف زیرسماعت مقدمہ سے ان کے دونوں بیٹوں کے مقدمہ کو علحدہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں نوازشریف کے دونوں بیٹوں حسین اور حسن کو عدالت میں حاضری میں ناکام ہوجانے پر اشتہاری مجرمین قرار دینے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔