عثمانیہ یونیورسٹی کی عثمانیہ لائبریری کے نام کی تبدیلی پر مسلم دانشوروں کا شدید اعتراض

سابق ریاست حیدرآباد دکن کے آخری نظام نواب میرعثمان علی خان بہادر کے نبیرہ نواب نجف علی خاں نے شہرحیدرآباد کی تاریخی عثمانیہ یونیورسٹی جس کو نواب میرعثمان علی خان نے قائم کیا تھا، کی عثمانیہ لائبریری کے نام کی تبدیلی پر شدید اعتراض کرتے ہوئے تلنگانہ کے گورنر و یونیورسٹی کے چانسلر ای ایس ایل نرسمہن سے مطالبہ کیا کہ تاریخی عثمانیہ لائبریری کو امبیڈکر کے نام سے تبدیل کرنے کے فیصلہ کو واپس لیاجائے۔

انہوں نے اس خصوص میں گورنر سے تحریری نمائندگی کی جس میں انہوں نے کہاکہ افسوس اس بات کا ہے کہ غیر ضروری طورپر نام کو تبدیل کیاجارہا ہے۔یہ فیصلہ یونیورسٹی کے بانی اور تمام ذاتوں،نسل اور مذہب سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے جذبات کوپیش نظررکھتے ہوئے نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت رتن بی آر امبیڈکر ریسرچ سنٹر کا افتتاح قابل ستائش ہے تاہم ساتھ ہی دکھ اس بات کا ہے کہ اس تاریخی نشان کے نام کو تبدیل کیاجارہا ہے۔اگر اسی طرح کے ناموں کی تبدیلی کے اقدامات کئے جاتے رہے تو حیدرآباد کی تاریخ، ثقافت اور وراثت کا کیا ہوگا؟انہوں نے کہاکہ اس یونیورسٹی میں 500,000کتب اور تقریبا 6000مخطوطات بشمول پام کے پتہ پر لکھے گئے مخطوطات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ امبیڈکر کا مقام ملک کے لوگوں کے دلوں میں ہے جنہوں نے نہ صرف دستورسازی کی تھی بلکہ وہ ایک قابل احترام سماجی اصلاح کار تھے۔امبیڈکر نے دلتوں کے تئیں سماجی امتیاز کے خاتمہ کے لئے کام کیا تھا اور خواتین ومزدوروں کے حقو ق کی بھی حمایت کی تھی۔ان کو عثمانیہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی تھی۔نواب میرعثمان علی خان نے اورنگ آباد میں ملند مہاودیالیہ کے قیام کے لئے امبیڈکر کو 54ایکڑ اراضی الاٹ کی تھی۔نواب نجف علی خان نے یونیورسٹی کے اس قدم کو نامناسب قرار دیا اور اس فیصلہ کو واپس لینے کامطالبہ کیا۔

https://twitter.com/brainstormlegal