عالمی حدت سے ملیریا پھیلنے کا اندیشہ

واشنگٹن۔/7مارچ، ( سیاست ڈاٹ کام ) ہمارے باذوق قارئین نے بھی یہ بات ضرور نوٹ کی ہوگی کہ آجکل کسی بھی ملک یا شہر میں موسم کی آنکھ مچولی جاری ہے۔جہاں سردی ہونا چاہیئے وہاں گرمی ہورہی ہے ، جہاں بار ش ہونا چاہیئے وہاں سردی اور جہاں گرمی ہونا چاہیئے وہاں سردی ہورہی ہے۔ یہ سب موسمی تغیر کا کیا دھرا ہے جس سے نہ صرف موسموں کے سائیکل میں اتھل پتھل مچی ہوئی ہے بلکہ انسانوں کی صحت متاثر ہوکر متعدد بیماریاں ہمارا مقدر بن رہی ہیں۔ صرف 2012ء میں ہی موسمی تغیر کی وجہ سے پھیلی ملیریا کی بیماری سے 6,27,000 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ عالمی حدت کے موضوع پر محققین گذشتہ دو دہوں سے اپنی ان کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں وہ مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا اور عالمی حدت کے مابین ربط کو ثابت کرسکیں۔ یونیورسٹی آف مشی گن کے محققین نے یہ پتہ لگایا ہے کہ گرم موسم اور حالات میں ملیریا کے بڑھنے کے زیادہ اندیشے ہوتے ہیں اور جب درجہ حرارت کسی قدر سردی کی جانب مائل ہوجاتا ہے تو مچھروں کی نہ صرف افزائش نسل انحطاط پذیر ہوتی ہے بلکہ ان سے متاثرہ انسانوں کی تعداد میں بھی کمی ہوجاتی ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ جب گرمی کے موسم میں بارش ہوگی تو جگہ جگہ پانی بھی جمع ہوگا جیسے سڑکیں، نالے اور گڑھے وغیرہ میں ٹھہرا ہوا پانی مچھروں کی افزائش کا ہیڈکوارٹر ہوتا ہے۔ چلئے موسمی بارش نے جو نقصان پنہچایا سو پہنچایا لیکن بے موسم کی بارش بھی مچھروں کی افزائش میں کئی گنا اضافہ کردیتی ہے۔ احتیاط لازم ہے۔ اگر ہم عالمی حدت اور موسمی تغیر کو مدِنظر رکھیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ موسموں کی اس اتھل پتھل نے ملیریا جیسی بیماریوں کے پھیلنے کے اندیشے موجود ہیں۔