طہارت کے لئے ڈھیلے کا استعمال

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر طہارت کے لئے پانی اور ڈھیلا دونوں ہوں تو ہمیں استعمال کے لئے زیادہ اہمیت کس کو دینا چاہئے ۔ کیا پانی موجود نہیں رہنے کی صورت میں ہمیں ڈھیلا استعمال کرنا چاہئے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں طہارت سے اصل مقصود نجاست کا دور کرنا ہے۔ طہارت کے لئے پانی کا استعمال پسندیدہ ہے۔ ڈھیلا اور پانی کا استعمال افضل ہے۔
نور الایضاح ص ۳۰ میں ہے۔ ’’ و ان یستنجی بحجر منق و نحوہ والغسل بالماء احب والافضل الجمع بین الماء والحجر‘‘ ۔ اور جو لوگ طہارت کے لئے ڈھیلا اور پانی دونوں کا استعمال کرتے ہیں ان کی قرآن مجید میں تعریف آئی ہے ۔ ’’ فیہ رجال یحبون ان یتطھروا واللہ یحب المطھرین ‘‘ (التوبہ، آیۃ۱۰۸ ) اس میں ایسے چند لوگ ہیں جو خوب پاکیزگی کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب پاکی کا اہتمام کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
یہ آیت شریفہ مسجد قباء کی تعریف میں نازل ہوئی جس میں وہاں رہنے والے انصار صحابہ کی صفائی و ستھرائی کی تعریف کی گئی ۔ سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت کیا کہ تم کیسے طہارت حاصل کرتے ہو تو انہوں نے کہا کہ ہم طہارت میں پتھر اور پانی کا استعمال کرتے ہیں۔ تو آ پ نے دیگر صحابہ کو بھی اس کا حکم فرمایا۔ ’’ فقالوا کنا نتبع الجمارۃ بالماء فقال ھو ذاک فعلیکموہ (تفسیر جلالین ص : ۱۶۷ )
غسل میں وضو
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص غسل کرتے ہوئے تمام بدن کو اچھی طرح صابن اور پانی سے دھولے، کلی بھی کرے اور ناک بھی پانی سے صاف کرے لیکن نہ تو اس نے وضو کی نیت کی اور نہ ترتیب وار اعضاء وضو کو دھویا معلوم کرنا یہ ہے کہ اس طرح کا غسل اور وضو مکمل ہوا یا نہیں یا اس کو دوبارہ وضو کرنا ہوگا ؟
جواب : غسل میں تین امور فرض ہیں : کلی کرنا ، ناک میں پانی چڑھانا اور سارے بدن پر پانی ڈالنا۔ فتاوی عالمگیری ج اول ص۱۳ باب الغسل میں ہے: الفصل الاول فی فرائضہ وھی ثلاث المضمضہ والاستنشاق و غسل جمیع البدن۔ فرض کی تکمیل سے غسل ہوگیا۔ غسل میں خودبخود وضو بھی ہوجاتا ہے۔
عقیقہ میں چاندی خیرات کرنا
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بچوں کا سر منڈھانے کے بعد ان کے بال کا وزن کر کے اتنے مقدار میں چاندی خیرات کی جاتی ہے۔ شرعی لحاظ سے چاندی خیرات کرنا کیا حکم رکھتا ہے ؟
جواب : عقیقہ کی حجامت کے بعد چاندی یا سونے کو بالوں سے وزن کر کے فقراء کو دینا مستحب ہے : فتاوی شامی جلد ۵ص ۲۳۱ میں ہے : و یستحب ان یحلق رأسہ و یتصدق عند الائمۃ الثلاثۃ بزنۃ شعرہ فضۃ أو ذھبا۔