طلاق ثلاثہ بل کو قانونی شکل دینے کی کوششوں پر مودی سرکار ناکام 

نئی دہلی: پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس جوموجودہ حکومت کا آخری پارلیمانی اجلاس تھا وہ کل ختم ہوگیا ۔ اس کے ساتھ ہی طلاق ثلاثہ بل کو قانونی شکل دینے کی کوششوں پر بی جے پی حکومت ناکام ہوگئی ہے ۔ ہر ممکنہ کوششوں کے باوجود وہ طلاق ثلاثہ مخالف بل راجیہ سبھا میں نہ منظور کرواسکی او رنہ شہریت ترمیمی بل پاس کروانے میں کامیاب ہوئی ۔

حکومت کی اس ناکامی کو ملک بھر میں مسلم خواتین کے مظاہروں کے نتیجہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس کے بعد اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں اس متنازع بل کومنظور نہیں ہونے دیا ۔ راجیہ سبھا او رلوک سبھا دونوں ہی کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیاگیا۔ موجودہ لوک سبھا کی میعاد ۳؍ جون کومکمل ہونی ہے ۔ الیکشن کمیشن اس کیلئے آئندہ چند ہفتوں میں پارلیمانی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرسکتا ہے جو موسم گرما میں منعقد ہوں گے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا کہ ایک بار مسترد ہوجانے کے باوجود دوبارہ طلاق ثلاثہ سے متعلق بل لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں پیش کرنا حکومت کی ہٹ دھرمی او راقلیت کی دلآزاری کے جذبہ پر مبنی عمل کا تسلسل تھا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ۲۰۱۹ء کے الیکشن میں حقیقی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی سازش تھی ۔ بل کی مخالفت کر کے اپوزیشن نے دستور او رجمہوریت کی حفاظت کی ہے ۔ مولانا رحمانی نے کہا کہ موجودہ حکومت نہ صرف دستور بلکہ تمام دستوری اداروں کو تباہ کر نے او ر آر ایس ایس کے نظریہ کے مطابق منو واد کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ شخصی آزادی کا گلا گھونٹ دے ۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ بل کے پاس نہ ہونے کا خیر مقدم کرتا ہے اور تمام محب وطن شہریوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ دستور کے تحفظ کیلئے متحد ہوجائیں ۔ واضح رہے کہ مودی حکومت پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ بل پاس نہ کروا پانے کے باوجود اسے آرڈیننس کی شکل میں نافذ کرچکی ہے ۔