ضلعی سطحی پر ناموں کی منسوخی کے متعلق خفیہ معلومات ‘ اب عوام میں۔

ضلعی سطح پرناموں کی منسوخی پر مشتمل تفصیلات مہر بند لفافے میں رکھ جو سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی وہ اب عوام کے درمیان میں ہے۔
آسام۔نیشنل رجسٹرار آف سٹیزنس( این آر سی)انتظامیہ پر تفصیلات رازداری میں رکھنے کی بڑی ذمہ داری عائد ہے جس میں وہ ناکام ہوتا دیکھائی دے رہا ہے کیونکہ جو جانکاری این آرسی اسٹیٹ کوارڈینٹر نے مہر بند لفافے میں سپریم کورٹ میں داخل کی ہے وہ اب اس تک میڈیا کی رسائی ہوگئی ہے۔

اپماناؤ ہزاریکا نامی وکیل نے اس تفصیلات کا استعمال بطور ضمیمہ اپنے یادواشت میں کیاجس کو انہوں نے اسٹیٹ کوارڈینٹر اور رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو پیش کی ہے اور تحقیقات کا مطالبہ کیاہے کہ کس طرح این آر سی میں مبینہ طور پر’’ غیرملکی ‘‘ اور غیر قانونی تارکین کے ناموں کااستعمال کیاگیا ہے۔

ذرائع ابلاغ سے 26اگست بروز اتوار میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہزاریکا نے کہاکہ ’’تصدیق کے عمل میں خامیوں کی وجہہ سے بڑے پیمانے پر ٹربیونل نے این آر سی کے لئے غیر قانونی قراردیا ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ این آر سی سے 11.59فیصد درخواست گذاروں کے ناموں کی منسوخی کے تناسب میں سرحد ی ضلع میں منسوخی کی حد ریاستی تناسب سے کافی کم ہے‘‘۔

بشمول مذکورہ متنازعہ ضمیمہ جس کا عنوان این آر سی عمل میں دھاندلیوں اور کوتاہیوں پر مشتمل نمائندگی کی168صفحات کا میمورنڈم بھی ہزاریکا نے جاری کیا۔

جاریہ کی اوائل میں سپریم کورٹ نے این آرسی اسٹیٹ کوارڈینٹر کوہدایت جاری کرتے ہوئے تھا کہ این آرسی کے نکالے گئے ناموں کا ضلعی سطح پر تناسب عدالت میں پیش کریں۔

اگست25کے روز یہ تفصیلات مہر بند لفافے میں پیش کئے گئے تھے اور 28اگست تک کے لئے مقدمہ کو ملتوی کردیاگیاتھا۔مگر کیس کی اگلے سنوائی سے دوروز قبل 26اگست کے روزایڈوکیٹ ہزاریکا کے تمام تفصیلات اکٹھا کرلئے۔