صفربلاؤں و آفات کا نہیں بلکہ مقدس مہینہ ہے

مولانا عبدالرحیم بن احمد قرموشی نظامی

 

ماہِ صفر آفات و بلائیات کا مہینہ نہیں بلکہ ماہِ صفر المظفرمقدس مہینہ ہے ۔ ماہ صفر اس لئے مقدس ہے کہ اس کی نسبت ربیع الاول سے ہے ۔ صفر کے بعد ربیع الاول آتا ہے اس لئے یہ مہینہ مقدس ہوگیا ۔ جس طرح شعبان رمضان کی نسبت سے شعبان المکرم ہوگیا اورذیقعدہ ذی الحجہ کی نسبت سے ذیقعدۃ الحرام یعنی ماہ محرم ہوگیا اسی طرح صفر ربیع الاول کی وجہ سے صفر المظفر بن گیا۔ یہ مبارک مہینہ منحوسیت کا نہیں بلکہ خیر کا مہینہ ہے اس ماہ کو صفر المظفر کہا گیاہے ۔ سرکار دوعالم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے اسی مقدس مہینہ میں ۲۷ صفر کو ہجرت کا سفر فرمایا ۔ دن میں ، وقت میں ، ہفتے میں ایسی کوئی منحوست نہیں ہے ۔ تمام دن اللہ کے بنائے ہوئے ہیں۔ اللہ ہرچیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ نحوست ہمارے اندر ، ہمارے اعمال میں ہے۔ مقدس مہینہ ماہِ صفر آتے ہی شادی خانے ویران ہوجاتے ہیں۔ یہ وہم رہتا ہے کہ اس ماہ میں اگر شادی کردی جائے تو طلاق ہوجائے گی ۔ لوگ بھول جاتے ہیں کہ اس مقدس مہینہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہ اور خاتون جنت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عقد ہوا ۔ اسی ماہ صفر میں نبی کریم ﷺ اور اُم المؤمنین حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا عقد ہوا ۔ تو نحوست کہاں ہے ؟ ۔ اللہ رب العزت پالنہار ہے ، وہ کسی دن میں افلاس نہیں رکھا ۔ یہ عقیدہ بھی پرانے لوگوں میں عام تھا کہ اگر چہارشنبہ کے دن کسی کاانتقال ہوجائے تو دوسرے دن ہانڈی میں دہی رکھ کر چوراستہ پر پھینک آتے کہ اگر ہانڈی نہیں پھینکے تو گھر سے مزید تین میتیں اور نکلتی ہیں ۔سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے ایسی چیزوں سے منع فرمایاہے ۔ ایسی بدشگونی کبھی بھی اپنے ذہن میں پیدا نہیں کرنا۔ اللہ کے حبیب نے فرمایا : ’’کوئی بیماری متعدی نہیں ہے ‘‘۔ جتنے امراض پیدا ہوئے ہیں پیدا ہوں گے فی نفسی بیماری متعدی نہیں ہوتی ۔ بیماری متاثر نہیں کرتی ۔ بیماری نفع و نقصان دے نہیں سکتی سوائے اللہ کی ذات کے ۔ ایک صحابی رسول سرکار دوعالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرتے ہیں کہ یا نبی اللہ ! میرا اونٹ بہت اچھا تھا جنگل کو گیا دوچار اونٹوں میں بیٹھا وہاں ایک اونٹ خارش زدہ تھا ۔ میرے اونٹ کو بھی خارش لگ گئی ۔ سرکار دو عالم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں پہلے اونٹ کو جو خارش لگی وہ کس نے لگائی ؟ تیرا اونٹ جاکر وہ اونٹوں میں بیٹھا تو خارش لگ گئی ، پہلے اونٹ کو خارش کون دیا ؟ سرکار دو عالم ﷺ مرض کے متعدی ہونے کی نفی فرماتے ہیں ۔کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا ۔ لیکن احتیاط کرنا ضروری ہے ۔ سرکارِ دوعالم ﷺ کاارشاد عالی ہے ۔ ’’جذام کے مریض سے ایسے بھاگو جیسا شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہیں‘‘۔سرکاردوعالم ﷺ نے ایک جذامی کو جو مدینہ منورہ کی حدود تک پہنچ چکا تھا اُس سے کہاکہ وہیں سے پلٹ جاؤ ، بستی میں مت آؤ۔وہیں ایک جذامی مدینہ منورہ میں آگیا ۔ سرکار دو عالم ﷺ نے اپنے ساتھ اُسے بٹھاکر ایک ہی پلیٹ میں کھانا کھایا اور اس عمل سے یہ ثابت کردیا کہ مرض جذام متعدی نہیں ہوتا ۔ خدا کی ذات ہی نافع ہے ۔ ہمارے لئے تعلیم دی کہ تمہارے اندر وہ ایمان و یقین نہیں ہے اس لئے تم جذامی کو دیکھ کر ایسے بھاگو جیسے شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں پرندوں سے فال لیا جاتا تھا ۔ سرکارِ دوعالم ﷺ نے پرندوں سے فال لینے سے منع فرمایا۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے ’’ہم نے انسان کو بہترین سانچہ میں ڈھالا ‘‘۔ اور انسان ہے کہ پرندوں سے اپنی قسمت کا فال لے رہاہے۔ ہم برے ہیں اور زمانے کو برا بھلا کہہ رہے ہیں ۔ سرکار دوعالم ﷺ حدیث قدسی میں فرماتے ہیں ۔ ’’زمانے کو گالی مت دو میں زمانہ ہو ‘‘ ۔ زمانۂ جاہلیت میں جس گھر پر اُلو روتا وہ گھر خالی کردیتے کہ اُلو کے پکارنے سے موت کے فرشتے آتے ہیں ۔ ملک الموت کسی پرندے کے پکارنے سے نہیں آتے ۔ ملک الموت خاموش آتے ہیں اور اپنا کام کرکے چلے جاتے ہیں۔ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا : ’’صفر میں کوئی نحوست نہیں ہے ‘‘۔ نحوست ہمارے اعمال میں ہے ۔ آخر میں دعا ہے کہ ہم تمام کو ہر آفات و بلائیات سے محفوظ فرما۔ آمین