صفائی نصف ایمان ہے

ایک روز نازلی کے اسکول میں صفائی کا ٹسٹ ہوا ۔ سب کے بال چمک رہے تھے اور کسی کے بھی سر میں جوئیں نہیں تھیں پر اس روز نازلی بہت پریشان تھی ۔ اسے فکر تھی کہ ہماری وجہ سے اسے اپنی سہیلیوں اور استانیوں کے سامنے شرمندہ ہونا پڑے گا ۔ ہم کافی عرصے سے نازلی کے سر میں رہ ر ہی ہیں اور سب بچے ہمیں جوئیں کہتے ہیں ۔
مگر اس کی خوش قسمتی تھی کہ ٹیچر نے اسے سب کے سامنے ڈانٹنے کے بجائے علحدہ بلاکر پیار سے سمجھایا۔ انہوں نے کہا ’’ نازلی ! تمہیں اپنے سر اور بالوں کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا چاہئے ، کیونکہ میلے کچلے اور گندے سر میں جوؤں کو زیادہ پھیلنے کا موقع ملتا ہے اور جوئیں اُڑ کر کسی دوسرے کے سر میں بھی پہنچ سکتی ہیں ۔ پھر یہ خون پیتی ہیں ، ان کے کاٹنے کی وجہ سے بار بار کھجلی ہوتی ہے اور سب کے سامنے شرمندگی اُٹھانی پڑتی ہے ۔ یہ اُڑکر دوسر کو لگ جاتی ہیں اور وہ بھی تکلیف اُٹھاتے ہیں ۔ نازلی ! یوں تو صفائی کا خیال نہ رکھنے کا سب سے بڑا نقصان خود ہمیں ہوتا ہے مگر ہمارے آس پاس کے لوگ بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں ۔ ‘‘ پھر مس نے اسے دوائی اور باریک کنگھی کے استعمال کا مشورہ دیا ۔ یوں نازلی سمجھ گئی کہ صفائی بے حد ضروری ہے اور اس نے جوؤں سے ، جو کافی عرصے سے اس کے سر میں رہ ر ہی تھیں ، نجات حاصل کرلی ۔ بچو! ناخن تراشنا ، بال بنانا ، بالوں کو جوؤں سے صاف رکھنا ، غسل کرنا ، صاف ستھرے کپڑے پہننا ، دانت برش کرنا اور اپنے ہاتھ اور پیر صاف ستھرے رکھنا نہایت اچھی عادتیں ہیں ، آپ بھی یہ عادتیں اپنائیں اور صاف ستھرے اچھے بچوں میں شامل ہوجائیں ۔