صرف کانفرنسوں او رتقاریر کا انعقاد کرلینا کافی نہیں، سب کو عمل کے میدان میںآنا ہوگا : مولانا سید ارشد مدنی کا خطاب 

نئی دہلی : منافرت او رمذہبی شدت پسندی کے خاتمہ کیلئے اب ہمیں میدان میں آنا ہوگا ۔ محض کانفرنسوں او رتقاریر کے انعقاد کردینے سے ان کا خاتمہ نہیں ہوسکتا ۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے گھر وں سے نکل کر عمل کے میدان میں آئیں او رمذہب کے حقیقی تعلیم سے لوگوں کو روشناس کروائیں ۔ او رلوگوں کو یہ بتائیں کہ دنیا کا کوئی مذہب قتل ، شدت پسندی ، تشدد او رنفرت کی تعلیم نہیں دیتا ۔ کوئی مذہب اپنے ماننے والوں سے یہ نہیں کہتا کہ وہ دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کی گردن اڑادیں یا ان سے نفرت کریں ۔ ان خیالات کا مولانا سید ارشد مدنی نے آسٹریا کے ویانا شہر میں ایک عالمی بین المذاہب کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ۔

واضح رہے کہ مولانا سید ارشد مدنی برصغیر ہندو پاک سے واحد مذہبی رہنما ہیں جنہیں اس اجلاس سے خطاب کرنے کیلئے خصوصی طور پر مدعو کیاگیا ہے ۔ شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز بین الاقوامی سنٹر برائے بین المذاہب و الثقافات مکالمہ تنظیم مختلف مذاہب کے ماننے والوں میں محبت و اخوت کا جذبہ پیدا کرنے مذاہب کے تعلق سے پھیلا ئی جانے والی غلط فہمیو ں کو دور کرنے او رمذہبی شدت پسندی ، فرقہ پرستی ، منافرت او رتشدد کے خاتمہ کیلئے قائم کی گئی ہے ۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ جن نیک مقاصد کے تحت اس تنظیم کا قیام عمل میں آیا ہے اس کے حصول کیلئے اب تمام مذاہب کے لوگوں کو قربانی پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا بہت نازک دور سے گذررہی ہے ، کہیں مذہب کا جھگڑا ، کہیں زبان کا ، کہیں رنگ و نسل کا ، کہیں قومیت کا توکہیں اکثریت کو جبراً نافذ کرنے کی خطرناک سازش کی جارہی ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں مذہبی شدت پسندی میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے ۔ اور اس کا خطرناک پہلو یہ بھی ہے کہ بعض معاملو ں میں حکومتیں بھی مذہبی شدت پسندی کو ہوا دینے میں مصروف ہیں جس کے نتیجہ میں پوری دنیا میں بے سہارا او رمظلوموں پر تشددمیں اضافہ ہوا ہے ۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارا ایک ہال میں بیٹھ کر مذہبی تعلیمات کو پیش کردینا ، تقاریر کرنا او ریہ کہہ دینا ہی کافی نہیں ہے کہ دنیا میں بسنے والے تمام انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں ۔اس کیلئے سب کو آپس میں مل کر رہنا ہوگا۔