صرف لداخ کو ہی صوبہ کا درجہ نہیں ، چناب ویلی او رپیرپنچال کونظر انداز کیاگیا تو احتجاج ہوگا : محبوبہ مفتی کی دھمکی

سری نگر: پیپلزڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدرمحبوبہ مفتی نے کہا کہ خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے وقت چناب ویلی اور پیرپنچال کو نظراندازنہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرایسا کیا گیا توہم ایجی ٹیشن (تحریک) شروع کریں گے۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ گورنرانتظامیہ کو ایسے فیصلےعوامی منتخب حکومت پرچھوڑنا چاہئے۔ محبوبہ مفتی جمعہ کے روز یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ اس موقع پرپی ڈی پی ترجمان اعلیٰ رفیع احمد میراورسینئرلیڈرعبدالرحمان ویری بھی موجود تھے۔  

واضح کہ چناب ویلی کے تین اضلاع کشتواڑ، ڈوڈہ اوررام بن اورپیرپنچال کے دواضلاع پونچھ اورراجوری فی الوقت صوبہ جموں کے ساتھ منسلک ہیں۔ تاہم پہاڑی اوردوردرازہونے کی وجہ سے یہ پانچوں اضلاع بہت پسماندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی نے خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کی میڈیا رپورٹوں پرکہا ‘اب لداخ کو صوبہ دینے کی بات چل پڑی ہے۔ ہمیں توکوئی حرج نہیں ہے۔ دونوں اضلاع (کرگل اور لیہہ) میں لداخ خودمختاری پہاڑی ترقیاتی کونسل ہے۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ میری گورنرصاحب سے اپیل ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس، کانگریس، آزاد امیدوار، تاریگامی صاحب (محمد یوسف تاریگامی) ، حکیم یاسین صاحب (حکیم محمد یاسین) ، انجینئر رشید صاحب (انجینئر شیخ عبدالرشید) ہم سب اکٹھے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر آپ لداخ کوصوبہ دے رہے ہیں توپیرپنچال کوبھی ملنا چاہئے اور چناب ویلی کوبھی ملنا چاہئے۔ اگرانہوں نے لداخ کے بارے میں سوچا ہے تومیں سمجھتی ہوں کہ پیرپنچال کا خطہ بھی بہت دوردرازہے۔ پہاڑیوں اورجنگلوں سے گھرا ہے۔ مناسب رابطہ سڑکیں نہیں ہیں۔ بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ کرگل اورلیہہ میں تو کم ازکم ترقیاتی کونسل ہیں لیکن وہاں وہ بھی نہیں ہیں’۔

انہوں نے کہا ‘میں سمجھتی ہوں کہ لداخ، پیرپنچال اورچناب ویلی میں صوبے قائم کرکے اچھی حکمرانی کویقینی بنایا جاسکتا ہے۔ آنے والے وقت میں پیرپنچال اورچناب میں بھی ترقیاتی کونسلوں کے لئے راستہ کھل سکتا ہے۔ اس کے لئے میں یہ بھی بتانا چاہتی ہوں کہ اگر گورنرصاحب یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ لداخ کو صوبے کا درجہ دیں گے، تواس میں پیرپنچال اورچناب ویلی کی لازمی شمولیت ہونی چاہئے۔ اگرایسا نہ کیا گیا توہم پرامن احتجاج کرنے پر مجبورہوں گے’۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ چناب ویلی اورپیر پنچال بہت زیادہ منقطع اور پچھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ‘کرگل اور لیہہ میں ترقیاتی کونسل پہلے سے کام کررہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ گورنر صاحب کی ٹیم انہیں صحیح مشورہ نہیں دیتی ہے۔ اگر انہیں صحیح مشورے دیے جاتے تو وہ اس طرح کے فیصلے نہیں لیتے۔ اگر گورنر صاحب سمجھتے ہیں کہ لداخ کو صوبے کا درجہ دیا جانا چاہیے تو میں کہنا چاہوں گی کہ چناب ویلی تو زیادہ منقطع ہے۔ اسی طرح پیر پنچال بھی پچھڑا علاقہ ہے۔ وہاں تو ابھی ہل کونسل بھی نہیں ہے’۔

انہوں نے مزید کہا ‘میرا ماننا ہے کہ یہ فیصلے ایک عوامی حکومت پر چھوڑنے چاہیں۔ اگر وہ یہ فیصلہ ابھی لینا چاہتے ہیں تو میری گذارش ہوگی کہ پیرپنچال اور چناب ویلی کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ اگر ان کو نظرانداز کیا گیا تو ہم ایجی ٹیشن کرنے پر مجبور ہوجائیں گے’۔