صدق دل سے توبہ کرو

اے ایمان والو! اللہ کی جناب میں سچے دل سے توبہ کرو، امید ہے تمہارا رب دور کردے گا تم سے تمہاری برائیاں اور تمھیں داخل کرے گا ایسے باغات میں جن میں نہریں بہ رہی ہوں گی، اس روز رسوا نہیں کرے گا اللہ تعالی (اپنے) نبی کو اور ان لوگوں کو جو آپ کے ساتھ ایمان لائے، (اس روز) ان کا نور ایمان دوڑتا ہوگا ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب۔ وہ عرض کریں گے اے ہمارے رب! مکمل فرمادے ہمارے لئے ہمارا نور اور بخش دے ہمیں، بے شک تو ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ (سورہ التحریم۔۸)

آیت میں اہل ایمان کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ اگر اس سے پہلے جہالت، کم فہمی یا بشری کمزوری کی وجہ سے تم سے غلطیاں سرزد ہوتی رہی ہیں تو وقت ضائع نہ کرو، فوراً اللہ تعالی کے حضور میں صدق دل سے توبہ کرو، تاکہ تمہارا رحیم و کریم خدا تمہارے گناہوں کے بدنما داغوں کو اپنے دامن کرم میں یوں چھپالے کہ کسی کو ان کا اَتہ پتہ بھی معلوم نہ ہوسکے۔ روز محشر فرشتے بھی تمہارے نامہ اعمال سے کوئی ایسی چیز پیش نہ کرسکیں، جو تمہاری رسوائی کا باعث ہو۔

حضرت سیدنا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ نے ایک اعرابی سے سنا کہ وہ کہہ رہا ہے ’’یا اللہ! میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں‘‘۔ آپ نے فرمایا ’’اے اعرابی! یہ تو جھوٹوں کی توبہ ہے، جب کہ سچوں کی توبہ میں یہ چھ چیزیں پائی جاتی ہیں: (۱) جو گناہ پہلے ہوچکے ہیں ان پر ندامت (۲) جو فرض ادا نہیں ہوئے اُن کی قضا (۳) کسی کا حق غصب کیا ہے تو اُسے لوٹا دے (۴) جس کے ساتھ لڑائی جھگڑا کیا ہے، اُس سے معافی مانگ لے (۵) پختہ عزم کرے کہ آئندہ گناہ نہیں کرے گا (۶) جس طرح پہلے تونے اپنے نفس کو بدکاریوں سے فربہ کیا ہے، اب اطاعت الہی میں اس کو گلادے‘‘۔