: صحافتی آزادی اور صحافت : افغانستان اور سوڈان سے زیادہ خطرناک ہوگیا ہندوستان

شیلانگ ۔ 3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) عالمی یوم صحافتی آزادی ایک ایسا موقع ہے جب ہم اعدادوشمار کے ساتھ پریس فریڈم انڈیکس 2019ء کا تفصیلی جائزہ حاصل کرسکتے ہیں جس کے مطابق 180 ممالک کے منجملہ ہندوستان 140 ویں نمبر پر موجود ہے، جہاں صحافتی آزادی کو افغانستان اور سوڈان سے بھی زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ جہاں تک پریس پر حملہ کا تعلق ہے تو دو واقعات کو اہمیت کا حامل سمجھا جاسکتا ہے جن میں سرینگر میں صحافی شجاعت بخاری کا قتل اور ایک فوجداری معاملہ میں میگھالیہ ہائیکورٹ کی ڈیویژن بنچ کی جانب سے شیلانگ ٹائمز پر جرمانہ عائد کرنا شامل ہے۔ 14 جون 2018ء کو ’’رائزنگ کشمیر‘‘ کے ایڈیٹر انچیف شجاعت بخاری کو اس وقت تین نامعلوم بندوق برداروں نے قتل کردیا تھا جب وہ شام کے وقت اپنے دفتر سے گھر جارہے تھی۔ بخاری کے علاوہ ان کے دو باڈی گارڈس بھی جائے واردات پر ہلاک ہوگئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہیکہ 14 جون رمضان المبارک کا آخری دن تھا۔ بخاری کے قتل کو تقریباً ایک سال کا عرصہ گذر چکا ہے اور اب تک کوئی یہ نہیں جانتا کہ ان کا قتل کس نے کیا؟ ’’رائزنگ کشمیر کے سینئر رپورٹر منصور پیر نے اس وقت کہا تھا کہ شجاعت بخاری ایڈیٹر نہیں بلکہ رپورٹرس کے ایڈیٹر تھے اور خاندان کے ایک رکن کی طرح تھے۔ 9 مارچ 2019ء کو میگھالیہ ہائیکورٹ کی ڈیویژن بنچ نے ’’شیلانگ ٹائمز‘‘ کی ایڈیٹر اور پبلشر کو ایک فوجداری معاملہ میں ملوث بتاتے ہوئے ان پر جرمانہ عائد کردیا تھا اور یہ انتباہ دیا تھا کہ اگر جرمانہ کی رقم ادا نہ کی گئی تو اخبار کی اشاعت بند کردی جائے گی۔ پیٹریشیامکھیم شیلانگ ٹائمز کی ایڈیٹر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سے قبل انہیں تقریباً آٹھ بار عدالت میں حاضر ہونا پڑا تھا اور ہر بار انہیں عدالت میں توہین آمیز رویہ کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلی بار جج نے مجھ سے میری تعلیمی قابلیت کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ میں بی اے (آنرز) اور بی ایڈ ہوں۔ یہ سنتے ہی جج نے کہا کہ میں ایک صحافی کی حیثیت سے فرائض انجام دینے کی اہل نہیں ہوں اور نہ ہی ایک ایڈیٹر کیلئے درکار تعلیمی قابلیت کی حامل ہوں۔ جج نے پبلشرس کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب لوگ بھی پٹیریشیا کو ایڈیٹر مقرر کرنے کی پاداش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ شمال مشرقی ہندوستان میں ’’شیلانگ ٹائمز‘‘ ایک معتبر اخبار تصور کیا جاتا ہے۔ 1945ء میں اسے ایک ہفت روزہ کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ فی الحال سپریم کورٹ نے شیلانگ ٹائمز کے تئیں میگھالیہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو زیرالتواء رکھا ہے۔

صحافیوں کو آج غیر معمولی چیلنجز کا سامنا :ڈی یو جے
دہلی یونین آف جرنلسٹس(ڈی یو جے ) نے تمام تر پریشانیوں’مسائل اور ناگفتہ بہ حالات کے باوجودپورے خلوص اور لگن کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کے لئے بالخصوص ہندوستان کے صحافیوں کو ورلڈپریس فریڈم ڈے پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 70برسوں میں میڈیا کی وسعت او رطاقت میں بے پناہ اضافہ کے باوجود صحافیوں کو آج بھی غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ڈی یو جے نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ برس سات صحافیوں کو ہلاک کردیا گیاجب کہ 1992سے اب تک ہندوستان میں پچاس صحافی مارے جاچکے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان حالیہ برسوں میں ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مسلسل نیچے گرتا جارہا ہے۔ ڈی یو جے کے صدر ایس کے پانڈے نے کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ کنڑ ہفت روزہ کی مدیر گوری لنکیش کا قتل ہوئے ڈیڑھ برس سے زیادہ ہوچکے ہیں لیکن آج تک قصورواروں کو قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاسکا ہے ۔