شیخ سعدیؒ

حضرت شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا گزر مدینہ منورہ کی ایک تنگ گلی سے ہوا جہاں ایک فقیر کے پاوں پر آپؓ کا پاوں آگیا ۔ وہ فقیر غصہ میں بولا کہ شاید تم اندھے ہو جو تمہیں میرا پاوں نظر نہ آیا۔ وہ فقیر آپؓ کو نہیں جانتا تھا اس لئے ایسے لہجے میں بولا اور جب مصیبت آتی ہو تو بندہ دوست و دشمن کی پہچان بھول جاتا ہے ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلخ بات کے جواب میں نرمی سے کہا کہ بھائی میں اندھا نہیں ، ہاں مجھ سے یہ غلطی ضرور ہوئی ہے اور تم اللہ عزوجل کے واسطے عفوودر گزر سے کام لو ۔ ہمارے اسلاف کس قدر اچھے تھے کہ وہ اپنے سے کمزوروں کے ساتھ بھی نرم لہجے میں گفتگو کرتے اور اسے حقیر نہ جانتے تھے ۔ جس شاخ پر میوے ہوں وہ شاخ ہمیشہ جھکی ہوئی ہوتی ہے ۔ خوش اخلاقی سے پیش آنے والے بروز محشر خوش نصیب ہوں گے اور متکبر اس روز ذلیل و رسواہوں گے اور ان کے سرندامت سے جھکے ہوئے ہوں گے ۔ اگر تمہیں روز محشر کا خوف ہے تو پھر اس سے خوف کھا جو تجھ سے خوف کھاتا ہے ۔ دوسروں کی غلطیوں کو درگزر کر اور تیرے جو ماتحت ہیں ان کے ساتھ اپنا رویہ بہتر کر ۔ یاد رکھو کہ تیرے ہاتھ سے اوپر بھی ایک ہاتھ ہے جو عنقریب تیری پکڑ کرنے والا ہے ۔ شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں پس یاد رکھو کہ روز محشر تم اللہ عزوجل کے آگے جوابدہ ہو ۔