شکار کیوں نہ کیا ؟

کسی ملک پر ایک ظالم بادشاہ کی حکومت تھی ۔ جو معمولی باتوں پر بھی لوگوں کو موت کی سزا سنا دیتا تھا ۔ وزیر مشیر اور رعایا سبھی اس سے نجات حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن یہ اتنا آسان نہ تھا ۔ بادشاہ جانوروں کے شکار کا شوقین تھا ۔ ایک دن وہ اپنے وزیر کے ساتھ جنگل میں شکار کی غرض سے گیا ۔ وہاں اس کی نظر ایک شیر پر پڑی جو کسی ہرن کو ریچھ کے حملے سے بچا رہا تھا ۔ یہ منظر دیکھ کر بادشاہ حیران رہ گیا ۔ جنگل کے بادشاہ شیر کا یہ روپ اس کیلئے بالکل نیا تھا ۔ وزیر نے محسوس کیا کہ وہ کسی کشمکش میں مبتلا ہے ۔ اچانک بادشاہ نے وزیر سے کہا ۔

ہمارے ایک سوال کا جواب دو اگر تم ہمیں مطمین نہ کرسکے تو اپنی جان سے جاؤ گے ۔ یہ بتاؤ کہ شیر اس ہرن کو کیوں بچارہا ہے ؟ وزیرنے تھوڑی دیر سوچ کر جواب دیا ۔ بادشاہ سلامت اس شیر کو اپنے جنگل کا امن پیارا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ کوئی بھی ناحق نہ مارا جائے ۔ اسے اپنے زور باز پر بھی بھروسہ ہے وہ اپنا پیٹ بھرنے کیلئے کوئی دوسرا جانور تلاش کرسکتا ہے ۔ وزیر کا جواب سن کر بادشاہ کچھ دیر سوچتا رہا اور اچانک ہی اپنے ملازموں کو محل کی طرف چلنے کا حکم دیا وہاں پہونچ کر وزیر نے بادشاہ سے پوچھا ۔سلامت ! آج آپ نے شکار کیوں نہیں کیا؟ اس پر بادشاہ نے کہا کہ آج اس شیر سے حکومت کرنے اور اپنی رعایا کی حفاظت کرنے کا سبق سیکھا ہے ۔ اب وہ اپنی رعایا سے اچھا سلوک کرے گا اور ان کا بہت خیال رکھے گا ۔ اس کے بعد لوگوں نے اسے ایک رحم دل اور سخی حکمراں پایا ۔