شوگر میں مبتلا مریض اپنی بیماری کے بارے میں کیا کہتے ہیں

٭ o ٭ مجھے نہیں لگتا کہ مجھے میری بیماری کے متعلق درست معلومات دی گئی ہیں، مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ بیماری کیوں ہوتی ہے اور اس کی علامات کیا ہیں اور کیا نہیں ہیں۔ کسی بھی ڈاکٹر نے میری پوری بات نہیں سنی۔ میں سخت پریشان ہوں …!
٭ o ٭ میری یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کیا کھاؤں اور کیا نہیں کھاؤں۔ میں پریشان رہتی ہوں۔ مکمل پرہیز کے باوجود بھی میری شوگر کنٹرول نہیں ہورہی ہے۔ ڈاکٹروں کی باتیں میری سمجھ سے باہر ہیں …۔
٭ o ٭ میں شوگر کے لئے گیارہ برس سے دوائیاں لے رہا ہوں مگر مجھے لگتا ہے کہ میں ڈپریشن میں مبتلاہوں۔ ڈاکٹر نے مجھ سے کبھی پوچھا ہی نہیں کہ میری ذہنی حالت کیسی ہے۔ وہ صرف شوگر کے لئے دوائیاں لکھتا ہے۔ دوسری بات سننے کے لئے اس کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔
٭ o ٭ اپنی بیماری کے متعلق سوچنے سے کیا فائدہ، جو ہونا ہو گا، وہ ہو کے رہے گا۔ میں کیا کر سکتا ہوں، میرے ہاتھ میں کیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ دوائیاں اب بے اثر ہو گئی ہیں، مجھے کچھ اور سوچنا چاہئے۔
٭ o ٭ میں کچھ بھی نہیں کھاتا ہوں، پھر بھی میرا شوگر لیول نارمل نہیں رہتا ،میں زندگی سے تنگ آ چکا ہوں، میرا جی چاہتا ہے کہ چیخوں چلاؤں مگر ….
٭ o ٭ میں ورزش کیسے کروں، میرے تو دونوں گھٹنے کمزور ہیں،تھوڑی دیر ورزش کرنے کے بعد ان میں شدید درد ہونے لگتا ہے۔ ڈاکٹر میری بات سمجھتا ہی نہیں، صرف دوائیاں لکھتا ہے۔
٭ o ٭ میرے لیے سب سے بڑا مسئلہ شوگر کنٹرول کرنا ہے۔ پرہیز اور ورزش کرنا بہت مشکل ہے ،میرا شوگر کبھی اوپر کبھی نیچے ہوتا، میں اس بیماری سے تنگ آ چکا ہوں …
٭ o ٭ میں شوگر کی وجہ سے چالیس برس کی عمر میں بوڑھا ہو گیا ہوں۔ یہ میں کس سے کہوں ، ڈاکٹر میری بات سنتا ہی نہیں، آج کل میرا شوگر بھی آوٹ آف کنٹرول ہے، میں زندگی سے تنگ آ چکا ہوں …
٭ o ٭ میں ہر وقت پریشان اور بے قرار رہتی ہوں،کسی کام میں میرا دل نہیں لگتا ہے ، میں ہر وقت رونا چاہتی ہوں۔ ڈاکٹر صرف شوگر کے لئے دوائیاں لکھ کر پکڑا دیتے ہیں۔ میری بات غور سے سنتے ہی نہیں…میں کیا کروں۔
مریضوں کی ان باتوں سے ظاہر ہے کہ ان میں سے اکثر مریضوں کو نفسیاتی مسائل درپیش ہیں اور ان کے معالج اس طرف توجہ نہیں دیتے ہیں۔