شوگر اور صحتمند زندگی

مریضوں کی ان باتوں سے ظاہر ہے کہ ان میں سے اکثر مریضوں کو نفسیاتی مسائل در پیش ہیں اور ان کے معالج اس طرف توجہ نہیں دیتے ہیں۔ ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ شوگر کنٹرول کرنے میں درج ذیل عوامل رکاوٹ بنتے ہیں۔
l  ڈپریشن میں مبتلا ہونا
l  بیماری کے متعلق مکمل علم نہ ہونا
l  علاج و معالجہ کے اخراجات کا بوجھ
l  ٹرانسپورٹ سہولیات کا میسر نہ ہونا
l  ڈاکٹروں کی لا پرواہی اور عدم توجہی
l  ڈاکٹروں کے پاس وقت کی کمی
ڈپریشن شوگر کنٹرول کرنے میں آہنی دیوار بن کے کھڑا ہو جاتی ہے۔ ڈپریشن اور شوگر دو طرفہ مسئلہ ہے۔ شوگر کا ڈپریشن کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ ایسے افراد جو طویل مدت تک ڈپریشن جیسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا رہے ہوں، ان کے شوگر میں مبتلا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ شوگر میں مبتلا اکثر افراد ڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں۔
اس پہلو کی جانب کئی ڈاکٹر اور مریض بالکل توجہ نہیں دیتے ہیں۔ اگر شوگر میں مبتلا مریض کی شوگر کنٹرول نہیں ہورہی ہے تو باقی وجوہات کو مد نظر رکھ کر ڈپریشن کی طرف بھی توجہ دینا بے حد ضروری ہے کیوں کہ ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کا بلڈ شوگر کنٹرول میں نہیں رہتا ہے۔
شوگر میں مبتلا اکثر مریضوں کو مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ بہت سے مریضوں کو ہر قدم پر نفسیاتی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔
جب شوگر کا مریض ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ زندگی سے مایوس ہو نے لگتا ہے، اسے اپنے آپ سے نفرت ہونے لگتی ہے اور وہ اپنی طرف کم توجہ دیتا ہے۔ وہ وقت پر دوائیاں نہیں لیتا ہے ،باقاعد ورزش نہیں کرتا ہے، پرہیز کی طرف توجہ نہیں   دیتا ہے، اس طرح اس کی بیماری بے قابو ہوجاتی ہے۔
کئی مریض اس کے لئے اپنے معالج کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔اگر ڈپریشن کا بروقت صحیح اور پورا علاج نہ کیا گیا تو شوگر کی سطح بڑھتی رہے گی اور جب شوگر کی سطح بڑھتی رہے گی تو ڈپریشن کی علامات اور ان کی شدت میں اضافہ ہوتا جائے گا اور اس طرح مریض کے لیے مختلف پیچیدگیوں کا احتمال بڑھتا رہے گا۔
حالیہ تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ شوگر کنٹرول کرنے میں ڈپریشن سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اگر آپ شوگر میں مبتلاہیں اور پچھلے دو ماہ سے درج ذیل علامات محسوس کر رہے ہیں تو اپنے معالج یا ماہر نفسیات سے مشورہ کیجیے۔
l  اداسی ، مایوسی ، افسردگی ، پریشانی ، اضطراب،بے قراری ، دل کی دھڑکنوں میں بے اعتدالی ، نا امیدی ، روز مرہ کے کاموں میں دلچسپی کم ہو گئی ہے ، کمزوری ، جلدی تھک جانا ، کسی بھی کام میں دل نہیں لگتا ہے ، خوشی محسوس نہیں ہو رہی ہے ، یادداشت میں خلل، نیند میں خلل ، روز مرہ کے کاموں میں توجہ مرکوز کرنے میں نا کامی ، باربار آنکھوں میں آنسو آتے ہیں، سینے پر دباؤ، بھوک نہیں لگتی ہے ، اپنے آپ سے نفرت سی ہونے لگتی ہے ، اکیلا پن محسوس ہونے لگتا ہے ، یہ احساس کہ دوسرے آپ میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں ، زندگی بوجھ لگنے لگتی ہے ، خود کشی کے خیالات آنے لگتے ہیں۔
ان علامات میں سے چار سے زائد علامات اگر ایک یا دو ماہ سے آپ کو ستا رہی ہیں تو آپ کو علاج اور کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ڈپریشن کا علاج کروایئے تاکہ آپ کی شوگر قابو میں رہے اور آپ کی زندگی میں نئی بہار آئے۔