شمالی کوریا نیوکلیئر ملک، امریکہ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت

پیانگ یانگ کا تازہ ترین کامیاب میزائل تجربہ، ڈکٹیٹر کا ردعمل، بہادر عوام کی عظیم فتح، سرکاری ٹلیویژن کا دعویٰ

سیول ۔ 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے آج کہا کہ ان کے ملک نے ایک مکمل نیوکلیئر مملکت کا درجہ حاصل کرلیا جب اس نے بقول ان کے ایک جدید میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو امریکہ کے کسی بھی علاقہ پر وار کرسکتا ہے۔ شمالی کوریا نے تجربات پر تقریباً دو ماہ کے توقف کے بعد اس بین براعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جو امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے لئے بھی ایک نیا چیلنج بن گیا ہے کیونکہ ٹرمپ نے عہد کیا تھا کہ شمالی کوریا کو یہ صلاحیت حاصل کرنے نہیں دیا جائے گا۔ اس تاریخ ساز واقعہ کے اعلان کیلئے شمالی کوریا کے سرکاری ٹلیویژن چینل نے ’’اسٹار اناؤنسر‘‘ ری چن ہی کو اپنے اسکرین پر پیش کیا۔ ’’اسٹار پریزنٹر‘‘ ری چن ہی صرف اہم ترین تاریخی واقعات کے موقعوں پر ہی معرکۃ الآراء واقعہ کے اعلان کیلئے ٹلیویژن پر آیا کرتی ہیں۔ سرکاری چینل پر اس نے اپنی منفرد آواز لب و لہجہ میں بیان کیا کہ ’’کم جونگ ان پورے فخر کے ساتھ اعلان کرتے ہیں کہ بالآخر ہم اب راکٹ بنانے کے کاز، مملکت کو نیوکلیئر طاقت بنانے کا عظیم تاریخی کاز کی تکمیل کرچکے ہیں‘‘۔ ری چن ہی نے اپنے معروف و مقبول انداز میں مزید کہا کہ ’’بین براعظمی بیلسٹک میزائل سواسونگ۔ 15 کے تجربہ میں عظیم کامیابی عوامی جمہوریہ کوریا کے عظیم اور بہادر عوام کی طرف سے جیتی ہوئی ایک لاقیمت فتح ہے‘‘۔ سرکاری میڈیا نے کہا کہ چہارشنبہ کا میزائل ماضی میں داغے گئے کسی بھی دوسرے میزائل سے کہیں زیادہ عصری اور طاقتور ہے۔ شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارہ کے سی این اے نے کہا کہ ’’آئی سی ڈبلیو پی ایم سواسونگ ۔ 15 طرز کا اسلحہ نظام ایک ایسا بین براعظمی بیلسٹک راکٹ ہے جو بہت بھاری سے بھی زیادہ دیوہیکل وار ہیڈ لے جانے اور امریکہ کے کسی بھی مقام کو اپنے حملے کا نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے‘‘۔ پیانگ یانگ نے کہا کہ یہ میزائل اپنے چھوڑنے کے مقام سے 4,475 کیلو میٹر بلندی اور 950 میٹر نیچے سے بھی گذر سکتا ہے۔ اس نئی اور حیرت انگیز پیشرفت پر فوری تبصرہ کرتے ہوئے ایک مغربی ماہر نے کہا کہ اس میزائل کے خدوخال سے پتہ چلتا ہیکہ اس کا اصل رینج 13000 کیلو میٹر ہے جو امریکہ کے کسی بھی بڑے شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں پیانگ یانگ کے خلاف تازہ پابندیاں عائد کیا تھا اور اس کو دہشت گردی کے سرکاری اسپانسرس کی فہرست میں شامل کیا تھا لیکن انہوں نے نئی پیشرفت پر کسی واضح ردعمل کے اظہار سے گریز کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس مسئلہ پر غور کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کرنے سے اتفاق کرلیا ہے‘‘۔ ٹرمپ نے وہائیٹ ہاؤز میں صرف یہ کہا کہ ’’میں آپ سے صرف یہی کہوں گا کہ ہم اس مسئلہ پر توجہ دیں گے اور یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس سے ہم نمٹیں گے‘‘۔ اسلحہ پر کنٹرول کے ایک ماہر ڈیوڈ رائیٹ نے جو اس مسئلہ پر ’’فکر مند سائنسدانوں‘‘ کی یونین کے معاون رابطہ کار بھی ہیں، اس میزائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس میں واشنگٹن ڈی سی تک پہنچنے کیلئے کافی سے زیادہ رینج موجود ہے۔ درحقیقت یہ براعظم ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے کسی بھی حصہ کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں جہاں اکثر سخت کنٹرول رہا کرتا ہے، آج اس میزائل تجربہ کے بعد غیرمعمولی جوش و خروش دیکھا گیا۔ ہزاروں افراد ایک بڑے اسکرین کے روبرو جمع ہوکر خبریں دیکھ رہے تھے۔