شمالی مشرق ریاستوں میں انتخابات کے پیش نظر 21جنوری کو آر ایس ایس کی گوہاٹی میں بڑی میٹنگ

چالیس ہزار لوگوں کی شرکت متوقع‘ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات اور قبائیلی کے علاوہ مذہبی لیڈروں کی شرکت متوقع
گوہاٹی۔ شمالی مشرق خطہ میں21جنوری کے روز آر ایس ایس کے زیراہتمام گوہاٹی میں منعقدہ ہونے والے پروگرام میں 40ہزار سیوم سیوکوں کی شرکت متوقع ہے۔مذکورہ اجلاس لویت پوریہ ہندو سماویش میں توقع ہے کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کے بشمول قبائیلی اور مذہبی لیڈرشرکت کریں گے۔

توقع کی جارہی ہے کہ آر ایس ایس اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے یہ میٹنگ منعقد کررہا ہے۔آسام پرچار پرموک شنکر داس نے کہاکہ ’’ شمالی مشرق ہند میں سیوم سیوکو ں کا یہ سب سے بڑا اجلاس ہوگا۔ ہم نے 1994میں چار ہزار سیوم سیوکوں کی بڑا اجلاس منعقد کیاگیا تھا۔

داس نے کہاکہ ’’اجلاس کا مقصد سیوم سیوکوں کو یکجہ کرنا ہے‘اس سے والینٹرس میں ڈسپلن‘ اور اتحاد قائم کیاجاسکتا ہے۔سنگ جنوری21کو ستراس کے سترادیکھاری ‘ مذہبی لیڈرس اور بیس قبائیلی لیڈروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں گے‘‘۔

اپنا پوشید ہ رکھنے کی شرط پر ایک آر ایس ایس لیڈر نے بتایا کہ بھگوات نارتھ ایسٹ علاقے میں آر ایس ایس انتظامیہ سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ مجوزہ اجلاس میں نارتھ ایسٹ علاقے میںآرایس ایس کو پھیلانے کی حکمت عملی بھی تیار کی جائے گی۔سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ مذکورہ اجلاس تین ریاستوں تریپوہ‘ میگھالیہ اور ناگالینڈ کے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ہے۔

جو اسی سال منعقد ہونے والے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’’ وہیں ناگالینڈ میں جہاں بی جے پی ریاستی حکومت کا حصہ ہے وہیں عیسائی اکثریت والی ریاست میگھالیہ میں بی جے پی تیزی کے ساتھ کانگریس کے پندرہ سالہ اقتدار کے لئے بڑا چیالنج بن کر ابھر رہی ہے ‘‘۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ’’ بائیں بازور کی برسراقتدار تریپورہ میں آر ایس ایس کی متبادل بنیاد قبائیلی علاقوں میں ڈالی جارہی ہے ۔

بی جے پی مضبوط تنظیمی ڈھانچہ تیار کررہی ہے۔ سنگھ سے وابستہ تنظیمیں ریاست کے تعلیمی اور صحت کے شعبہ میں تیزی کے ساتھ کام کررہے ہیں‘‘