ششی تھرور کا انٹرویو۔ ’ہندوتوا مخالف ہندو پراجکٹ‘ ہندوازم ایک مکمل اعتماد ہے۔

ششی تھرور نے نریندر مودی پر لکھی اپنی کتاب’’ دی پیراڈاکسائیل پرائم منسٹر‘‘ کے متعلق بات کی ۔ اس میں مودی توا اور کانگریس کے مجوزہ عام انتخابات میں راہول گاندھی کو بطور وزیراعظم امیدوار کے چہرے پیش کرنے میں دلچسپی نہیں دیکھا رہی ہے۔

نئی دہلی۔کانگریس لیڈر او رترویننتھا پورم کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے منوج سی جی سے اپنی کتاب ’’ دی پیراڈاکسائیل پرائم منسٹر‘‘ کے متعلق بات کی ۔ اس میں مودی توا اور کانگریس کے مجوزہ عام انتخابات میں راہول گاندھی کو بطور وزیراعظم امیدوار کے چہرے پیش کرنے میں دلچسپی نہیں دیکھا رہی ہے۔انٹرویو کے اقتباسات پیش ہیں

کیا آپ نے وزیراعظم نریندر مودی پر کتاب لکھی ہے؟۔
ہمارے پاس وہ( مودی) کی نمائندگی کررہے ہیں اس کو پیش کرنے سرتسلیم کرنا ہے۔ موجودہ دور حکمرانی میں وہ کئی شعبوں میں جذباتی نظر ائے ہیں۔بی جے پی حکومت کے بجائے یہ مودی حکومت کے متعلق یہ کافی ہے۔ اگر ایسا ہے تو ہمیں تسلیم کرنا ہے کہ ‘ ان کے پیغام‘ ان کے کام ‘اور حقیقت میں انہوں نے جو چار ساڑھی چار سالوں میں کیا ہے اس کو ۔

آپ نے اپنی کتاب میں ہندوتوا کے ساتھ مودی توا کے متعلق بات کی ہے‘ معاشی ترقی اور ان کی پرسنالیٹی۔ مگر مودی توا انتخابی کامیابی ثابت ہورہا ہے۔ کچھ حد تک آپ نے ریاست در ریاست چھوٹی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ مجوزہ2019کے الیکشن میں کانگریس کے لئے کیاامید ہے‘

عام طور پر ہمارے پاس بحث کے دو موضوع ہیں۔ پہلی یقینی طور پر حکومت کا مظاہرہ ۔ اپ رائے دہندوں کے ساتھ وہی پرانے نعرے اور پانچ سال قبل کی گئی تقریریوں کے ساتھ انہیں خریدنے نہیں جاسکتے۔

کتنے نوجوانوں نے 2014میں مودی کو ووٹ دیا ہے‘ کیونکہ ہر سال دوکروڑ ملازمتوں کا انہوں نے ان سے وعدہ کیاتھا اگر وہ نہیں فراہم کئے گئے تو ووٹ مانگنے جاسکیں گے؟کتنے لوگوں نے اس بات پر یقین کیاکہ مودی بیرونی ممالک میں موجودہ کالا دھن واپس لائیں گے اور ہر ہندوستانی کے اکاونٹ میں پیسے جمع کرائیں گے ‘ کیا وہ انہیں ووٹ دیں گے؟اگر آ پ فہرست دیکھیں گے تو یہ بڑی طویل ہے اور پی آر سے بڑی ہے‘ جو مارکٹینگ کے متعلق ۔

اور جب آپ کے پاس ایک مایہ ناز سلیس مین ہے اور وہ خالی پیاکیج فروخت کررہاہے تو آپ خریدی بند کردیں گے۔ یہ پہلی اور حساس چیز ہے۔ کتاب میں کیاچاہئے اور صحت مند بحث کے لئے اس کی اہم وجہہ بھی یہ ہے کہ ۔ میں ایک اپوزیشن ایم پی ہوں۔ اس معاملہ میں ہر کوئی سونچتا ہے کہ میں ناقد ہوں۔

چاہئے وہ اسکے مستحق ہیں یا نہیں۔ مگر میری کوشش یہ رہی ہے کہ انہیں اس کا مستحق قراردوں۔میری ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ جو مودی کو مانتے ہیں انہیں اپنی تحقیق ‘ تلاش اور اکٹھا کئے گئے مواد کی بنیاد پر باور کراسکوں کے بطور وزیراعظم مودی نے ان کے بھروسے کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

کیاکانگریس کو بھروسہ ہے کہ وہ مودی کو دوبارہ اقتدار میںآنے سے روک دیں گے؟
میں سمجھتاہوں اپوزیشن کی جیت ہوگی ۔ او رجو سیاسی جماعتیں الیکشن سے قبل اتحاد میں نہیں ہے ‘ کچھ وجوہات کی بناء پر وہ انتخابات کے بعد اتحاد میں شامل ہوجائیں گی‘ بالخصوص ان ریاستوں میں جہاں پر اپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے سے سامنے ہیں
راہول گاندھی بھی ان دنوں مندر مندر گھوم رہے ہیں اور وہ بھی نوکریوں او رترقی کی بات کررہے ہیں۔ مودی توا او ران میں کیافرق ہے؟
بڑا فرق ہے۔ راہول گاندھی جو بار کررہے ہیں وہ ہندوازم کا عقیدہ ہے۔ وہ تمام کو ساتھ لے کر چلانے کی بات کررہے ہیں۔ وہیں ہندوتوا فرقہ وارانہ اساس پر شناخت بنانے اور قوم سے جوڑنے کی بات کرتا ہے سماج کے دیگر حصوں کو الگ کرنے کی سونچ پیدا کررہا ہے۔ ہندوتوا ایک مخالف ہندو پراجکٹ ہے ‘ وہیں ہندوازام ایک عقیدہ جو ہندواور غیرہندو دونوں میںیکسانیت پیدا کرتا ہے