شراب نوش خواتین کو جگر کے امراض کا زیادہ خطرہ

مردوں کی بنسبت خواتین پر الکحل کے مضر اثرات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ عموماً ان کا جثہ مردوں کی بنسبت کم ہوتا ہے ، ان کے جسم میں پانی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے ۔ صدر شعبہ ہیپاٹولوجی ہیوسٹن میتھڈسٹ ہاسپٹل ڈاکٹر ہاورڈ منصور کے بموجب خواتین جن کو امراض جگر موروثی ہوں انھیں الکحل کا استعمال قطعی ترک کردینا چاہئے ۔ یہ ایک غلط فہمی ہے کہ صرف عادی شرابیوں کو ہی جگر کا مرض ہوتا ہے ۔ درحقیقت خاندان میں کسی کو جگر کا مرض ہو تو اعتدال سے زیادہ الکحل کا استعمال تباہ کن ہوسکتا ہے ، خاص طورپر خواتین کے لئے ڈاکٹر منصور نے کہا کہ 20 تا 30 فیصد جگر کے امراض موروثی ہوتے ہیں۔ الکحل کا کثرت سے استعمال کرنے سے پہلے معلوم کرلینا چاہئے کہ خاندان میں کسی کو جگر کا کینسر تو نہیں تھا ۔ اگر خاندان میں کسی کو جگر کا مرض رہ چکا ہو تو خواتین کے لئے روزانہ ایک خوراک سے زیادہ الکحل کا استعمال تباہ کن ہوسکتا ہے ۔ مردوں کی بنسبت خواتین پر یہ اثر دوگنا تباہ کن ہوتا ہے ۔جگر میں توانائی کا ذخیرہ ہوتا ہے ۔

تغذیہ بخش اشیاء ، پروٹین اور بہتر صحت کے لئے ضروری خامروں کا ذخیرہ ہوتا ہے ۔ یہ جسم کو امراض کے خلاف تحفظ فراہم کرتے اور زہریلے مادے جیسے الکحل جسم سے خارج کرتے ہیں ۔ عورتیں جب الکحل استعمال کرتی ہیں تو اس کا اثر زیادہ مرتکز ہوتا ہے ۔ ان میں ہاضمہ کے خامروں کی سرگرمی بھی کم ہوتی ہے ۔ الکحل جسم میں رطوبت کی مقدار کم کردیتی ہے ۔ الکحل کے مضر اثرات انسان کے خون میں شامل ہوجاتے ہیں اور آخرکار جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ عموماً جگر کے مرض کی علامات بھی اکثر ظاہر نہیں ہوتیں۔ مرض شدت اختیار کرنے پر ہی اس کا پتہ چلتا ہے ۔ ڈاکٹر منصور نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شراب کی بنسبت بیئر کم مضر ہوتی ہے ، غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ بیئر بھی وہسکی ، وائن یا کسی اور الکحل کے مشروب کے مساوی تباہ کن ہوتی ہے ۔