شب ِمیلاد کی قدر و منزلت کا احاطہ نا ممکن

سید زبیر ہاشمی، مدرس جامعہ نظامیہ
نحمدہٗ و نصلی و نسلم علیٰ رسولہ الکریم: أما بعدُ
رب تبارک و تعالیٰ کا بے پناہ احسان اور شکر ہے کہ اُس نے ہم تمام کو امت محمدیہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی امت میں بھیجا، یقینا یہ ایک ایسی نعمت ہے کہ جس پر ساری زندگی بھر شکر بجالائیں تو بھی کم ہے، ساتھ ہی انبیاء عظام علیہم السلام، اہل بیت مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم، تابعین، بزرگان دین، علمائے صالحین ، اساتذئہ کرام سے عقیدت، محبت اور وابستگی رکھنے کی بھی توفیق عطا فرمایا ہے۔ اس پر بھی شکر ِدائمی اختیار کرتے رہنا چاہئے۔

حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے اسوئہ حسنہ، خُلق عظیم اور اوصاف جمیلہ کا ذکر کرنے والا کلام، یعنی کلام ِالٰہی کے نزول کے سبب ماہ ِرمضان المبارک کی صرف ایک رات جس کو ہزار مہینوں کی راتوں سے بہتر اور افضل بتایا ہے، وہ رات کوئی اور نہیں بلکہ شبِ قدر ہے جس کو خالق کائنات اﷲ سبحانہ وتعالیٰ لوح ِمحفوظ سے آسمان دنیا پر اتارا ہے، قیامت تک آنے والی قوم کے لئے ’’لیلۃ القدر‘‘ کی صورت میں دراجات کی بلندی کا ذریعہ (وسیلہ) اوراس رات کو شمع کا ایک بہترین روشن جھومر بنادیاہے۔

اے لوگو: تو پھر اس شب کے متعلق کیا کہنا کہ جس میں صاحب قرآن، نبی آخرالزماں، رحمۃ للعالمین حضرت محمد عربی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ظہور ہوا، سارا عالَم روشن و منور کردیا گیا، بارگاہِ رب العزت میں اُس شب کی قدر و منزلت کیا ہوگی اس کا اندازہ انسانوں کے لئے ناممکن ہے۔

شب قدر جو کہ ہزار ماہ سے بہتر ہے اور یہ بھی یاد رکھئے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ظہور شب میلاد میں ہوا جب کہ لیلۃ القدر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو عطا کی گئی، لہذا وہ رات جس کو رسول پاک صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ظہور کا شرف ملا انتہائی عظمت والی ہے۔ اِس میں کسی قسم کا کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ لہذا اس اعتبار سے شب میلاد شب قدر سے افضل ہوئی۔ (از: میلادالنبی)

شب قدر کے ذریعہ امت محمدیہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو فضیلت بخشی گئی شب میلاد کے ذریعہ تمام موجودات کو فضیلت سے نوازا گیا۔ جیسا کہ ابن عابدین فرماتے ہیں ’’راتوں میں افضل ترین رات میلاد رسول پاک صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہے، شب قدر، شب معراج النبی، عرفہ، جمعہ، شعبان المعظم کی پندرہویں رات اور پھر شب عید ہے‘‘۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی درالمختار)

مولانا محمد عبدالحی فرنگی محلی لکھنوی (۱۲۶۴۔۱۳۰۴ھ) شب قدر اور شب میلاد النبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم میں سے زیادہ فضیلت کی حامل رات کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’تمام راتوں پر شب قدر کی بزرگی کئی طرح سے ثابت ہے: ۱۔ اِس رات میں ارواح اور ملائکہ کا نزول زمین پر ہوتا ہے۔ ۲۔ شام سے صبح تک تجلی باری تعالیٰ آسمان اوّل پر ہوتی ہے‘‘۔

شب قدر کو اس لئے بھی فضیلت ملی کہ اس میں قرآن حکیم کا نزول ہوا ہے، جب کہ ذات مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی فضیلت کا یہ عالم ہے کہ آپ پر قرآن نازل ہوا اور روزانہ ۷۰ ہزار فرشتے صبح اور ۷۰ ہزار فرشتے شام کو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے مزار اقدس کی زیارت اور طواف کرتے ہیں اور بارگاہ رسالت مآب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم میں ہدیئہ درود و سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ تاقیامِ قیامت جاری و ساری رہیگا، اور یہ بھی یاد رکھئے کہ فرشتوں میں سے جو ایک بار روضئہ رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر حاضری کا شرف پالیتا ہے تو وہ دوبارہ قیامت تک اس کی باری نہیں آئیگی۔ (ابن مبارک، دارمی، قرطبی)

فرشتے جب شب قدر میں اترے تو ہزار مہینوں سے افضل ہوجاتی ہے اور جس رات ساری کائنات کے سردار تشریف لائیں اس کی فضیلت کا احاطہ کرنا انسان کے علم و شعور کے لئے ناممکن ہے۔ حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی آمد کی رات اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی تشریف آوری کے مہینہ پر بے حساب مہینوں کی فضیلتیں قربان۔

ایک نکتہ: یہاں ایک قابل غور طلب یہ بات ہے کہ شب قدر کی فضیلت صرف اور صرف اہل مومن کے لئے ہے، باقی انسان اس سے محروم رہتے ہیں، مگر حضور اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی آمد صرف اہل مومن ہی کے لئے فضیلت کا باعث نہیں بلکہ تمام کائنات کے لئے ہے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی میلاد تمام مخلوق کے لئے اﷲ تعالیٰ کا فضل اور اُس کی رحمت ہے، اس خوشی کا اظہار کرنا باعث اجر و ثواب ہے۔
zubairhashmi7@yahoo.com