شام میں داعش کے ٹھکانوں پر روسی فضائی حملوں کا آغاز

روسی پارلیمنٹ کی اجازت کے بعد صدر پوٹن کا سخت ترین اقدام،بشارالاسد کے مخالفین بھی نشانہ
دمشق ۔ 30 ۔ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)  روس نے مشرق وسطی میں اپنے ایک اہم ترین حلیف ملک شام میں بشارلاسد حکومت کے مخالفین اور داعش دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانہ پر فوجی کارروائی کیلئے اپنے  پارلیمنٹ سے اجازت کے حصول کے بعد آج سے فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔روس کی وزارت دفاع کے مطابق روسی جیٹ طیاروں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے لیکن امریکی حْکام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے قبضے میں نہیں ہیں۔خیال رہے کہ آج ہی روس کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے متفقہ طور پر روسی صدر کو ملک سے باہر فوج تعینات کرنے کا اختیار دیا تھا۔روسی فضائیہ نے بدھ کو حمص اور ہما صوبے میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔رپورٹس کے مطابق یہ پیش رفت شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے روسی فوج کو مدد کی درخواست کیے جانے کے بعد ہوئی ہے۔

شامی اپوزیشن نیٹ ورک کی مقامی رابطہ کار کمیٹی کے ایک کارکن کا کہنا ہے کہ روس نے پانچ دیہات کو نشانہ بنایا جن میں زفارانیہ، راستان، تالباثے، مکرامیہ اور گھانتو میں فضائی حملے کیے جن میں 36 افراد ہلاک ہوئے تاہم ان میں سے کوئی علاقہ دولتِ اسلامیہ کے زیرِ اثر نہیں ہے۔ چار سال سے زائد عرصے سے جاری شامی خانہ جنگی میں اب تک ڈھائی لاکھ شامی ہلاک اور 10 لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ایک کروڑ دس لاکھ شامی بے گھر ہوئے ہیں جن میں سے 40 لاکھ شام سے نقل مکانی کر چکے ہیں جن کی اکثریت یورپ میں پناہ کی تلاش میں ہے۔

امریکی دفاعی اہلکار کا کہنا ہے کہ ’ایک روسی اہلکار نے بغداد میں آج صبح امریکی سفارتخانے کے اہلکار کو بتایا کہ روسی ائیر کرافٹ دولتِ اسلامیہ کے خلاف شام میں مشن کے لیے پرواز کریں گے۔‘حکام نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ اس مشن کے دوران شام کی فضائی حدود سے گریز کریں۔امریکی دفاعی اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن کے مطابق روسی مشن شروع ہو گیا ہے۔‘حکام نے کہا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادی عراق اور شام میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ تاہم انھوں نے روس کی کارروائی پر تنقید بھی کی ہے۔یاد رہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن نے منگل کو امریکی صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ روس امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرنے پر غور کر رہا ہے۔روسی صدر نے کہا تھا کہ روس اقوام متحدہ کی منظوری کے بعد ہی فضائی حملے کرے گا۔عالمی اور علاقائی طاقتیں بھی اس جنگ میں شامل ہو چکی ہیں جن میں روس اور ایران کے ساتھ لبنان کی حزب اللہ موومنٹ صدر بشار الاسد کی مدد کر رہی ہیں۔ تاہم دوسری جانب ترکی، سعودی عرب اور قطر روس، برطانیہ ور امریکہ کے ساتھ مل کر شامی میں سنّی اکثریتی اپوزیشن کی حامی ہے۔