سی بی آئی میں رشوت ستانی معاملہ : دونوں سینئر افسران کو جبری رخصت پر بھیجا گیا ، اختیارات سلب 

نئی دہلی : ملک کی معتبر سمجھی جانے والی جانچ ایجنسی سنٹرل بیور آف انویسٹگشن ( سی بی آئی ) کے معاملہ میں اس وقت نیا موڑ آیا ہے ۔مودی حکومت نے ہنگامی طور پر سی بی آئی کے نمبر ایک او رنمبر دو افسران کو چھٹی پر بھیجتے ہوئے ان کے سارے اختیارات سلب کرلئے ہیں ۔ گذشتہ رات میں آدھی رات کے بعد لئے گئے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او ) میں لئے گئے فیصلہ نے قومی سیاست میں طوفان کھڑا کردیا ۔ جب کہ سی بی آئی افسرراکیش استھانہ کے خلاف کارروائی کرنے والے دوسرے سی بی آئی افسر آلوک ورما کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ۔

مودی حکومت نے ان دونوں سی بی آئی افسران کو جبری رخصت پر روانہ کرتے ہوئے ایک اور سی بی آئی افسر ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عبوری ڈائریکٹر مقرر کردیا او رسی بی آئی کے کئی دفاتر کومہر بند کردیا۔ اس تقرر ی کے بعد سی بی آئی میں بڑے پیمانے پر تبادلہ بھی شروع ہوگئے ہیں۔ مودی حکومت کے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اب سی بی آئی چیف آلوک ورما نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں ۔انہوں نے سپریم کورٹ سے کہا کہ راتوں رات انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کا مرکز کا فیصلہ جانچ ایجنسی کی آزادی میں مداخلت کرنے جیسا ہے ۔ آلوک ورما نے سپریم کورٹ میں کہا کہ مرکز ویجلینس کمیشن کا قدم مکمل طور پر غیر قانونی ہے او ر اسطرح کی مداخلت سے اہم جانچ اداروں کی آزادی او رخود مختاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔ حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی آلوک ورما کی درخواست پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس سنجے کشن او رجسٹس ایم جوزف کی تین رکنی بنچ کے سامنے ذکر کیا گیا ۔ بنچ نے کہا کہ درخواست پر ۲۶؍ اکٹوبر کو سماعت کی جائے گی ۔

اس معاملہ پر اپوزیشن پارٹی کانگریس کے علاوہ کئی پارٹیوں نے تنقیدیں کرنا شروع کردیا ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے سی بی آئی کے اس معاملہ کو جنگی طیارہ رافیل کے سودہ بازی سے جوڑا ہے ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت انتقامی کارروائی کے تحت سی بی آئی کا ناجائز استعمال کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے چوکیدار نے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کو رات میں ہٹادیا ۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر کو اس لئے ہٹایاگیا ہے کیونکہ انہوں نے رافیل سودہ بازی پرسوال اٹھائے تھے۔راہل گاندھی نے کہا کہ آج ملک کا آئین او رجمہوریت خطرہ میں ہے۔