سچی لگن

حامد ایک ہونہار لڑکا تھا اپنی جماعت میں ہمیشہ اول درجے سے کامیاب ہوتا ۔ اسے پڑھائی میں بہت دلچسپی تھی ۔ وہ ڈاکٹر بننے کی خواہش رکھتا تھا ۔ لیکن اس کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکتی تھی ۔ کیونکہ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور باپ کے سائے سے بھی محروم تھا ۔ اس کی ماں کپڑے سی کر گھر کا خرچ پورا کرتی تھی ۔ حامد کی ماں کئی عرصے سے سلائی مشین چلانے کی وجہ سے بیمار رہنے لگی تھیں ۔ حامد دن رات ماں کی خدمت میں مصروف ہوگیا ۔ اس نے ایک دوکان میں ملازمت کرلی ۔ ایک دن اچانک ہی اس کی ماں بہت بیمار پڑ گئی ۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے علاج نہیں کیا ۔ اس طرح ماں نے تڑپتے ہوئے دم توڑ دیا ۔ حامد پر تو جیسے غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ۔

جب وہ ماں کی یاد میں روتا تو کوئی اسے دلاسہ دینے والا بھی نہ تھانہ کوئی ہمدرد ۔ حامد ایک خوددار لڑکا تھا اس نے رات کے اوقات میں کام کرتے ہوئے اپنی پڑھائی جاری رکھی اور پھر ایک دن ایسا بھی آیا کہ اس کا شمار شہر کے مشہور ڈاکٹروں میں ہونے لگا ۔ حامد نے غریبی کو بہت قریب سے دیکھا تھا ۔ اسے غریبوں سے بہت ہمدردی تھی ۔ اس نے اپنی ماں کے نام سے ایک ہاسپٹل بنوایا جس میں غریبوں کا مفت علاج کیا جانے لگا ۔ اس طرح حامد نے سچی لگن اور محنت سے اپنی منزل پالیا ۔ حوصلہ بلند ہوتو کامیابی قدم چومتی ہے ۔ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کے بجائے اس نے اپنی محنت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کی اور اب وہ ایک ایسے مقام پر تھاکہ خود دوسروں کی مدد کرسکتا تھا ۔ سمعیہ فردوس جگتیال