سچائی

بچو! حضرت فضیل اسلام قبول کرنے سے پہلے ایک مشہور ڈاکو تھے ۔ وہ عرب کے صحرا میں قافلوں کو لوٹا کرتے تھے ۔ لوگوں کے دلوں پر ان کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی ۔ صحرا سے گذرنے والا کوئی قافلہ ان کی لوٹ مار سے محفوظ نہ تھا ۔ لیکن جیسے ہی انہوں نے اسلام قبول کیا اور سچے دل سے توبہ کی تو ان کی زندگی بدل گئی ۔ ان کا دل اسلام کے نور سے روشن ہوگیا ۔ حضرت فضیل کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ کچھ یوں ہے ۔ ایک بار ایک قافلے نے آرام کی غرض سے صحرا میں پڑاؤ کیا ۔ قافلے میں موجود ایک شخص قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا ۔ قرآن پاک کی تلاوت نے ان کے دل پر گہرا اثر کیا ۔ انہوں نے پشیمان ہوتے ہوئے کہا ’’ اب وہ وقت آچکا ہے کہ ہم اللہ کی راہ پر چل پڑیں ۔ یہ کہہ کر وہ زار و قطار رونے لگے ۔

روتے روتے ان کے کانوں میں یہ الفاظ پڑے ، قافلے میں سے کوئی شخص کہہ رہا تھا کہ سنا ہے اس راستے میں فضیل ڈاکو ہے ۔ لہذا ہمیں راستہ بدل لینا چاہئے ۔ حضرت فضیل نے جب یہ الفاظ سنے تو انہوں نے اونچی آواز میں کہا ’’ لوگو! اب تم بے خوف ہوجاؤ ۔ میں نے ڈاکے ڈالنے سے توبہ کرلی ہے ۔ میں ہی فضیل ہوں اور میں نے اب اسلام قبول کرلیا ہے ۔ اس کے بعد انہوں نے جن لوگوں کو اذیتیں پہونچائی تھی جن کا مال لوٹا تھا ان سے معافی مانگ لی ۔ کہتے ہیں ایک یہودی نے حضرت فضیل کو معاف کرنے سے انکار کردیا ۔ اور یہ شرط عائد کی کہ اگر تم سامنے والی پہاڑی کو اپنے جگہ سے ہٹا دو تو میں تمہیں معاف کردوں گا ۔ حضرت فضیل نے فورا مٹی ہٹانی شروع کردی ۔ اتفاق سے خدا کا کرنا ایسا ہوا اس وقت تیز آندھی چلنی شروع ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ پہاڑی اپنی جگہ سے ہٹ گئی ۔ یہودی نے یہ دیکھ کر اپنے دل سے حضرت فضیل کیلئے جو نفرت تھی نکال دی اور کہا میں نے تو خود سے یہ عہد کر رکھا تھا کہ جب تک فضیل میرا مال واپس نہیں دے گا میں اسے معاف نہیں کروں گا ۔ لہذا تم میرے تکئے کے نیچے رکھی ہوئی اشرفیوں کی تھیلی اٹھاکر مجھے دے دو تاکہ میرا عہد بھی پورا ہوجائے ۔ ’’ چنانچہ حضرت فضیل نے ایسا ہی کیا ۔ اس کے بعد اس یہودی نے ایک اور شرط رکھی کہ پہلے تم مجھے مسلمان کرو پھر میں تمہیں معاف کروں گا ۔ حضرت فضیل نے کلمہ پڑھاکر اس یہودی کو مسلمان کیا ۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اس یہودی نے بتایا کہ میرے مسلمان ہونے کی وجہ یہ تھی کہ میں نے توریت میں پڑھا تھا اگر سچے دل سے توبہ کرنے والا مٹی کو بھی ہاتھ لگائے تو وہ سونا بن جاتی ہے اور میں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ تم نے سچے دل سے توبہ کرلی ہے ۔ اب مجھے تمہاری اور تمہارے مذہب کی سچائی پر پورا بھروسہ ہے اس لئے میں نے اسلام قبول کرلیا ۔