سپریم کورٹ کے معزز ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد پیدا بحران کے خلاصہ پر مشتمل ویڈیو

دوماہ قبل جسٹس چلمیشوار ‘جسٹس رنجن گوگوئی‘ جسٹس کورین جوزف‘ جسٹس مدن نپورکی دوروز قبل کی گئی پریس کانفرنس کو لے کر ایک طرف بحث اور مباحثہ چل رہے ہیں تو دوسری طرف مذکورہ پریس کانفرنس کے بعد تشویش میں ہے۔ جمہوری ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس عوام کے سامنے پیش ہوئے اور ان کے اندر پائی جانے والی بے چینی کو میڈیا کے ذریعہ عوام کے سامنے لانے کی کوشش کی ۔

سپریم کورٹ کے ان چیف جسٹس نے جو پریس کانفرنس کی ہے اس کی جمہوری ہندوستان میں اجازت ہے ‘ مذکورہ ججوں نے کوئی غیر قانونی یا پھر دستور ہند میں انہیں دئے گئے اختیارات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ کام نہیں کیا ہے۔

جسٹس چلمیشوار پریس کانفرنس کے دوران ہی کافی صدمہ میں دیکھائی دے رہے تھے ۔ دوماہ قبل ان ججوں نے چیف جسٹس آف انڈیا کو ایک یادواشت پیش کرتے ہوئے عدالتی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیاتھا اور انہوں نے غیر جمہوری انداز میں جو کام عدلیہ کے اندر چل رہا ہے اس پر دکھ کا بھی اظہار کیاتھا۔ دراصل یہ پریس کانفرنس سپریم کورٹ میں زیر التوا ء مقدمات کی یکسوئی کے متعلق تھی۔ جو چھٹی چیف جسٹس آف انڈیا کو دی گئی ہے اس کے حوالے سے جسٹس چلمیشوار نے پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ من مانی طریقے سے مقدمات کی سنوائی کے تعین کیاجارہا ہے ۔

سینئر ججوں کو نذر انداز کرتے ہوئے ‘ جونیر ججوں سے حساس اور سنگین مقدمات کی سنوائی کرائی جارہی ہے۔ اس کے متعلق چیفف جسٹس آف انڈیا سے نمائندگی کے باوجود بھی کوئی اثر دیکھائی نہیں دیا جس کے پیش نظر ان چاروں ججوں نے میڈیا کے سامنے آنے کا فیصلہ کیا اور اپنے تشویش کا اظہار کیا۔

جسٹس چلمیشوار نے پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ جمہوریت خطرے میں ہیں اور آنے والے بیس سال بعد کوئی ہمیں یہ نہ کہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی ہم نے آواز نہیں اٹھائی۔ لہذا ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعہ آگاہ کرتے ہیں کہ عدالتوں کے اندر سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ مکمل تبصرہ کے لئے دی وائیر کے اس ویڈیو کا مشاہدہ ضرورکریں۔