سپریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار جھوٹی تسلی ہے : مولانا سلمان ندوی کی جانب سے بابری مسجد کی منتقلی کی اپیل 

نئی دہلی : بابری مسجد او ررام مندر کے اندیشہ سے پرقضیہ کے بیچ مولانا سلمان ندوی نے یہ کہتے ہوئے کہ بابری مسجد کی اس کے منہدم مقام پر بازیابی کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا انتظار ایک جھوٹی تسلی ہے ، جس کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے ایک پھر قوم سے مسجد کی منتقلی سے اتفاق کرنے کی درد مندانہ اپیل کی ہے ۔ مولانا ندوی ایک بیان سوشل میڈیا پرزبردست مقبولیت حاصل کررہا ہے۔

اس بیان میں انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کیلئے ایک خطرناک تحریک کا آغاز کیا گیا تھا ۔ جو اس سے قبل ۱۹۹۰ء میں کیا تھا ۔ مولانا نے کہا کہ اس وقت حالات نہایت کشیدہ ہوگئے تھے ۔ اور ہزاروں معصوم مسلمانوں کے جانیں گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد اور رام مندر کے مسئلہ پر روی روی شنکر سے جو بات شروع ہوئی تھی وہ ایک بڑا مثبت اور تاریخی قدم تھا لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ میں اس مسئلہ کو اختلافات کا موضوع بنا گیا ۔ مولانا نے کہا کہ پوری قوم کو من حیث القوم اسلام کی دعوت دینا تھا اس کی تفہیم کرنی تھی اور تصادم سے ٹکراؤ گریز کرنا تھا ۔ صلح حدیبیہ کو سامنے رکھ کربات کرنی تھی ۔ لیکن وہاں ایسا طریقہ استعمال کیاگیا ہے جس کا سب سے دینی ، دعوتی ، اجتماعی او رسماجی نقصان ہوتا ہے ۔

مولانا سلمان ندوی نے دعوی کیا کہ اسلام میں مسجد کی کسی جگہ سے مختلف اسباب کی بنیاد پر منتقلی کی دلیلیں اور نظیریں ملتی ہیں ۔ او رسب سے بڑی نظیر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عمل ہے ۔ حضرت فاروق اعظمؓ نے کوفہ کی ایک مسجد کو منتقل کر کے وہاں ایک کھجور کا بازار قائم فرمایا تھا ۔