سپریم کورٹ نے جسٹس لویا کی موت پر تحقیقات سے کیا انکار ‘ قدرتی موت قراردیا۔

نئی دہلی۔سپرم کورٹ نے سی بی ائی کی خصوصی عدالت کے جج بی ایچ لویاکی موت کو جمعرات کے روز قدرتی قراردیتے ہوئے تحقیقات سے انکار کردیا۔

معزز عدالت نے سہراب الدین فرضی انکاونٹر کیس جس کی اہم ملزم بی جے پی کے صدر امیت شاہ ہیں کی سنوائی کے دوران اس فیصلے کو 16مارچ کے دن محفوظ کردیاتھا۔

سال 2014ڈسمبر میں ہوئی جج لویاکی موت پر آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی تھی‘ اس وقت متوفی لویا فرضی انکاونٹر کیس کی سنوائی کررہے تھے۔ تاہم معزز عدالت نے کہاکہ مفاد عامہ کی درخواست عدالت پر بھروسے سے انکار کی ایک کوشش ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق عدالت نے کہاکہ جج لویا کی موت قدرتی ہے اور اس کوئی شبہ نہیں ہے۔قبل ازیں عدالت نے مہارشٹرا حکومت سے کہاتھا کہ ’’ معاملہ نہایت حساس ہے‘‘ لہذا سی بی ائی جج کے پوسٹ مارٹم رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

طبی ریکارڈ کے مطابق جج لویا کی قلب پر حملے کے سبب2014میں ناگپور میں اس وقت موت واقع ہوگئی تھی جب متوفی جج لویا وہاں پر اپنے ایک ساتھی جج کی بیٹی کی شادی میں شریک ہونے کے لئے گئے تھے۔

مہارشٹرا نژاد ایک صحافی بی ایس لونی اور سماجی جہدکار تحسین پونا والا اس موت پر آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاتھا۔

جج لویا کی موت 2017میں اسوقت سرخیوں میں ائی جب متوفی جج کی بہن کا بیان شائع ہوا تھا‘اور بہن کو شبہ ہے کہ جن حالات میں جج لویا کی موت ہوئی تھی وہ حالت شبہ سے خالی نہیں ہیں اور یہ ایک ہائی پروفائل معاملہ ہے۔

بعدازاں جنوری میں جج لویا کے بیٹے نے بیان دیاتھا کہ ان کے والد کی موت قدرتی طور پر ہوئی ہے۔