سوڈانی صدر کی پولیس کو مظاہرین پرطاقت کے استعمال سے گریز کی ہدایت

خرطوم ۔ 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سوڈان کے صدر عمر البشیر نے اقوام متحدہ کی طرف سے پرتشدد احتجاج کے بعد احتجاجی مظاہرین کی ہلاک تحقیقات کے مطالبے کے بعد پولیس کو مظاہرین کے خلاف طاقت کے اندھا دھند استعمال سے روک دیا ہے۔سوڈانی حکومت نے 19 دسمبر سے جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران 19 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان میں دو سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’ایمنسٹی انٹرنیشنل’ کے مطابق سوڈان میں پرتشدد مظاہروں میں37 افراد مارے گئے ہیں۔اتوار کو صدر البشیر نے خرطوم میں ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کریں۔صدر البشیر نے کہا کہ ہم ملک میں بدامنی نہیں چاہتے مگر پولیس کو طاقت کا کم سے کم استعمال کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ سوڈان میں احتجاج کی لہر اس وقت اٹھی تھی جب حکومت نے روٹی کی قیمت 1 سوڈانی پائونڈ سے بڑھا کر تین پائونڈ کردی تھی۔اکتوبر 2017ء کو امریکہ نے سوڈان پر عاید کی گئی پابندیوں میں نرمی کی ہے مگر غیرملکی کرنسی کی کمی، افراط زر میں اضافے اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے اردن بدترین معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ سوڈان میں افراط زر 70 فی صد سے تجاوز کرگیا ہے جب کہ مقامی کرنسی کی قدر میں بھی مسلسل کمی آ رہی ہے، جس کے نتیجے میں ایندھن اور پٹرولیم مصنوعات اور روٹی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔دسمبر کے آخری عشرے میں ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین پرتوڑپھوڑ اور لوٹ مار کا الزام عائد کیا گیا ہے۔