سونیا گاندھی کا قریبی بااعتماد ساتھی ٹام وڑکن بی جے پی میں شامل

کل تک وزیراعظم نریندر مودی کو گالیاں دینے والا آج بی جے پی کا رکن بن گیا، کانگریس کا ردعمل

نئی دہلی 14 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک بڑے پیمانے پر حیرت انگیز اقدام میں کانگریس قائد ٹام وڑکن جو سونیا گاندھی کے ایک قریبی بااعتماد ساتھی تھے، آج بی جے پی میں شامل ہوگئے اور سابق پارٹی کے پلوامہ دہشت گرد حملے کے بارے میں موقف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اِس دہشت گرد حملے پر ہندوستان نے جوابی کارروائی کی تھی۔ شمولیت کے فوری بعد وڑکن نے کہاکہ اُنھیں کانگریس کی داخلی صورتحال پر پریشانی ہے جبکہ یہ واضح ہوگیا کہ مرکز میں کون اقتدار چاہتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس کا حملوں پر ردعمل پاکستان نے ’دہشت گردی المناک ہے‘ کہتے ہوئے راہول گاندھی کے بیان کو شائع کیا اور کہاکہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے ترقی کے بارے میں بیانات پر یقین رکھتے ہیں۔ کانگریس کو لوک سبھا انتخابات سے پہلے ان کے اس اقدام پر انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹام وڑکن کانگریس کے ترجمان اور یو پی اے کی صدرنشین سونیا گاندھی کے کبھی قریبی بااعتماد ساتھی بھی تھے۔ وہ بی جے پی میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کی موجودگی میں شریک ہوئے اور بعدازاں اُن کی ملاقات قومی صدر بی جے پی امیت شاہ سے کروائی گئی جنھوں نے کہاکہ اُنھیں اُن کی بی جے پی میں شمولیت پر گہرا صدمہ بھی پہونچا اور خوشی بھی ہوئی ہے۔ وڑکن نے کہاکہ اُنھوں نے پارٹی سے بوجھل دل کے ساتھ ترک تعلق کیا ہے۔ یہ پارٹی قومی مفاد کے خلاف کام کررہی ہے۔ اِس لئے اُن کے پاس ترک تعلق کے علاوہ کوئی اور متبادل نہیں تھا۔ واضح طور پر صدر کانگریس راہول گاندھی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ اُنھوں نے اپنی زندگی کے 20 سال کانگریس کو دے دیئے لیکن اب تک کانگریس کی استعمال کرو اور پھینک دو کی پالیسی نہیں بدلی۔ اُنھوں نے کہاکہ خاندانی سیاست کانگریس میں عروج پر پہونچ چکی ہے۔ اُن کا خیال ہیکہ وزیراعظم نریندر مودی کا ترقی کے بارے میں بیان بالکل درست ہے۔ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ وہ لوک سبھا میں بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابی مقابلہ کرنے کے لئے شریک ہوئے ہیں تاہم اگر اُنھیں بی جے پی کسی حلقہ سے امیدوار مقرر کرتی ہے تو وہ انکار نہیں کرسکیں گے۔ ایک اور خبر کے بموجب کانگریس نے وڑکن کی بی جے پی میں شمولیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ٹام وڑکن نے کانگریس پر جو بھی تنقید کی ہے پارٹی اُس کو مسترد کرتی ہے کیوں کہ جو شخص کل تک وزیراعظم نریندر مودی کو گالیاں دیا کرتا تھا آج وہ اُن کی تعریف کررہا ہے۔