سناتھن سنستھا پر امتناع کے متعلق کانگریس میں تضاد

ممبئی۔ دودن بعد کانگریس لیڈر وسابق یونین ہوم منسر سوشیل کمار شنڈے نے کہاکہ مہارشٹرا میں جب کانگریس ایس سی پی حکومت اقتدار میں تھی ‘ تب سناتھن سنستھا پر امتناع کی کوئی تجویز نہیں دی گئی تھی‘ دوسرے کانگریس لیڈر پرتھوی راج چوہان نے کہاکہ جب وہ 2010سے 2014تک میں مہارشٹرا کے چیف منسٹر تھے ‘ ان کی حکومت نے ایک سوموٹو داخل کرتے ہوئے مرکز سے گوہار لگائی تھی کہ دائیں بازوتنظیم پر امتناع عائد کیاجائے ’’کیونکہ اس کی سرگرمیاں خطرناک ہیں‘‘۔

چوہان نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اس وقت کے ریاستی وزیر داخلہ آر آر پٹیل سے کافی دیر تک تبادلہ خیال کیاگیاتھا۔

سناتھن سنستھا کی خطرناک سرگرمیوں کے پیش نظر ہم نے مرکز ی حکومت کو2011میں ایک تجویز پیش کی تھی۔جب ہم نے مرکز پر فوری طور سے اس گروپ پر امتناع کے لئے زوردیاتھا۔یہ اگست2013میں سماجی جہدکار ڈاکٹر نریندر دابولکر کے پونے میں قتل سے بہت پہلے کی بات ہے‘‘۔

چوہان نے کہاکہ جب تجویز مرکز کو پیش کی گئی تھی ‘ اس وقت کانگریس لیڈر پی چدمبرم یونین ہوم منسٹر تھے‘ لہذا سوشیل کمار شنڈے کا اس معاملے میں دور دورتک کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ’’ تجویز داخل کرنے کے بعد چدمبرم نے سناتھن سنستھا کی مزید سرگرمیوں کے متعلق جانکاری فراہم کرنے کو کہا۔ جو بھی جانکاری انہوں نے مانگی تھی مرکز کو ہم نے فراہم کردی‘‘۔

چوہان نے کہاکہ کانگریس این سی پی حکومت کی یہ سونچ تھی کہ مہاتما گاندھی کے قتل کی سونچ اور نظریہ دابولکر اور گوئند پنسرے کے قتل کا سبب بنا ہے۔انہوں نے کہاکہ’’ کانگریس کی سونچ میں سناتھن پر امتناع کے مطالبہ کی تجویز میں کوئی تبدیلی نہیں ہے‘‘۔

مرکز کو دی گئی تجویز کے علاوہ چوہان نے کہاکہ ریاستی حکومت نے ممبئی ہائی کورٹ میں زیر التوا پٹیشن کے ضمن میں بھی اہم جانکاری داخل کی تھی۔انہوں نے کہاکہ’’درخواست گذار نے بھی سناتھن سنستھا پر امتناع کا مطالبہ کیاتھا۔درخواست عدالت میں زیر التوا تھی‘‘۔

ریاست کے دونوں ایوانوں میں جب گروپ پر امتناع کا مطالبہ زور پکڑنے لگا تو بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت خاموش تھی۔تاہم بی جے پی نے سی بی ائی او راے ٹی ایس کی جانب سے عدالت میں کچھ خلاصہ کرنے کے بعد اب جاکے بی جے پی کے موقف میں کچھ تبدیلی ائی ہے۔

چوہان نے کہاکہ ’’ اب ریاستی حکومت کہہ رہی ہے کہ و ہ مرکز سے سفارش کریگی کہ سناتھن سنستھا پر امتناع عائد کردینا چاہئے‘‘۔ چوہان نے کہاکہ جو جانکاری مرکز کو پیش کی گئی تھی وہ حقائق پر مبنی رپورٹس پر مشتمل تھی جس کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اے ٹی ایس نے اکٹھا کئے تھے۔