سمبت پاترا کی زبان درازی او رتکبر بے لگا م ہوتا جارہا ہے۔ ویڈیو

یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ بی جے پی ایک فرقہ پرست تنظیم ہے اور وہ ہندو ووٹ پولرائزیشن کا کوئی موقع بھی نہیں گنواتی ۔ مگر اقتدار میںآنے کے بعد جہاں ملک کے وزیراعظم نریندر مودی انتخابی جلسوں میں قبرستان شمشان اور دیوالی رمضان کررہے ہیں وہیں پارٹی کے دیگر قائدین چند ایک کو چھوڑ کر احتیاط سے بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

مگر ٹھیک اس کے برخلاف بی جے پی ترجمان اور تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے میں مہارت رکھنے والے سمبت پاترا ٹیلی ویثرن چیانل کی بحث ہو یاپھر کوئی کسی بحث ومباحثہ کے پلیٹ فارم پر اپنی زبان سے زیر اگلنے کا کوئی موقع نہیں گنواتے ۔

ان دنوں سمبت پاترا کا ایک ویڈیو مائیکربلاگنگ ویب سائیڈ ٹوئٹر پر کافی وائیرل ہورہا ہے جس میں وہ اے ائی ایم ائی ایم کے ایک ترجمان سے بحث کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔ دراصل یہ بحث بی جے پی چیف منسٹروں کی جانب سے شہروں ‘ ریلوے اسٹیشنوں او رعلاقوں کے نام تبدیل کرنے کی مقابلہ آرائی پر ہورہی تھی۔

زی نیوز کے اس مباحثہ میں کے دوران سمبت پترا کہتے ہیں کہ’’ تم پہلے بتاؤاللہ کو ماننے والے ہویا پھر وشنو کو ماننے والے ہو‘ جس پر مقابل کا شخص کہتا ہے اللہ کو ماننے والے ہیں‘ مگر اس کی بات تکمیل ہوئے بغیر سمبت پاترا درمیان میں بولتے ہیں تو پھر تم بیٹھ جاؤاگر تم اللہ کو ماننے والے ہو‘ جب میں کسی مسجد کا نام وشنو رکھ دوں گاتب تم چیخے چلاتے پھیروگے‘‘ ۔

ایسالگ رہا ہے کہ سمبت پاترا کی زبان درازی اور تکبر بے لگام ہوتاجارہا ہے ۔ وہ یہ بھول گئے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں پر مندر ‘ مساجد ‘ ہندو مسلم‘ سکھ عیسائی تمام کو مساوی حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔

وہ اس بات کو بھی بھول گئے ہیں کہ دستور ہند( جس کی آر ایس ایس کے لوگ عزت نہیں کرتے ‘ او رنہ ہی اس کومانتے ہیں)میں ہم بھارتی سے خطاب کیاگیا ہے ۔

اگر مسجد کا نام وشنو کے نام پر رکھنے کی بات کرنا ہی تھا تو 2014میں بی جے پی نے جب نریندر مودی کو اپنا امیدوار بنایا تو انہوں نے کبھی بھی انتخابی ریالیوں میں کبھی بھی اس بات کاتذکر ہ نہیں کیا۔ مودی کو اقتدار سب کا ساتھ سب کاوکاس کے نعرے پر ملا ہے ۔

مگر اقتدار حاصل ہونے اور پارٹی میں اونچا مقام اور کرسی حاصل کرنے کے لئے سمبت پاترا جیسے لوگ کسی بھی حدتک گر سکتے ہیں

 

https://twitter.com/scribe_it/status/1060927299422318592