سفارت کا رعملے کی افیسر نے پاکستان کے لئے جاسوسی کی ہے۔ عدلیہ

نئی دہلی۔پاکستانی ائی ایس ائی ایجنٹ اور ایک ہندوستانی سفارت کار کے درمیان مبینہ معاشقہ کے پیش نظر جاسوسی کیس میں ‘ دہلی کی ایک عدالت نے سفارت کار کو ایک ’’دشمن ملک‘‘ کی مدد کے غرض سے جاسوسی کا قصور وار قراردیا ہے۔

عدالت نے مادھوری گپتا کو قصور وار قراردیا جنھیں اسلام آبادکے انڈین ہائی کمیشن کے دفتر میں متعین کئے جانے کے بعد پاکستان کے ائی ایس ائی ایجنٹ کو خفیہ جانکاری دی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج سدھارتھ شرما نے فیصلے میں کہاکہ’’انہو ں محکمہ دفاع‘ وزارت داخلی امور اور ایچ سی ائی میں تقرر کردہ افسروں اور ان کے گھر والوں کی جانکاری فراہم کی ہے‘ جس سے ان افسروں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا ہے‘‘۔

اٹھ سال قبل گپتا کا سکینڈ سکریٹری برائے پریس اور انفارمیشن تقرر عمل میں آیاتھا جس کو 20اپریل2010میں پاکستانی افیسر مبشر راضا رانا کو صحافی جاوید رشید کے ذریعہ اہم جانکاری فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔جانکاری فراہم کرنے کے مبینہ مقصد کی وجہہ گپتا کا جمشید سے عشق تھا۔

پراسیکیوشن نے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے گپتا کے ایک ای میل کا سہارا لیاہے۔

تاہم عدالت نے زیادہ سنگین قوانین کے سیکشن 3(جاسوسی) کے تحت گپتا کو مجرم قراردیا ہے ‘ جس کے تحت چودہ سال کی قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

تمام دفعات 2016میں اس وقت کامیابی کے ساتھ عائد کئے تک ریاست نے اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے کامیابی کے ساتھ مداخلت کی۔پراسیکیوشن نے 27گواہوں بشمول ایم ای اے ‘ ایچ سی ائی اور ڈیفنس منسٹری کے سینئر افیسرکے بیان قلمبند کروائے۔

خصوصی پراسیکیوٹر کے طور پر عرفان احمد چودہ سال قید کو یقینی بنانے کے لئے مزید سنگین الزامات لگائے تھے‘ جس کی وجہہ اس کیس میں گپتا کے ’’ اہم جانکاری‘‘ فراہم کرنے کی بات مزید پختہ بھی ہوئی ہے۔

وکیل دفاع جوگیندر سنگھ دھیا کا کہنا ہے کہ ملزم ڈیفنس او رامور کے متعلق جانکاری فراہم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ مذکورہ شعبوں سے ان کا کوئی ربط ہی نہیں تھا۔