سعودی عرب میں پانچ ہندوستانیوں کو زندہ دفن کردئے جانے کا انکشاف

ریاض 28 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک انتہائی حیرت انگیز رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ سعودی عرب میں تین افراد نے ایک عدالت میں یہ اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے چار سال قبل پانچ ایشیائی ورکرس ( جو سمجھا جاتا ہے کہ ہندوستانی تھے ) کو سخت اذیتیں دی تھیں اور انہیں زندہ دفن کردیا گیا ۔ عرب نیوز نے اطلاع دی ہے کہ تین افراد نے قطیف کی عدالت میں چہارشنبہ کو یہ اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پانچ ایشیائی ورکرس کو کئی گھنٹوں تک ایذا رسانی کی تھی اور انہیں زندہ دفن کردیا تھا ۔ پانچ ایشیائی باشندوں کی انتہائی مسخ شدہ نعشیں قطیف میں مضافاتی علاقہ صفوا میں ایک علاقہ سے دستیاب ہوئی ہیں ۔ انہیں 2010 میں ہلاک کیا گیا تھا ۔ کہا گیا ہے کہ مشرقی صوبہ میں پولیس نے ان ہلاکتوں کے سلسلہ میں 25 افراد کو حراست میں لیا ہے ۔ ذرائع نے اخبار مذکور کو یہ اطلاع دی ۔ مشتبہ افراد میں بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے اور مقامی شہری بھی شامل ہیں۔ انہیں صفا پولیس اسٹیشن میں حراست میں رکھا گیا ہے ۔

چار سال قبل پیش آئے واقعات کی وضاحت کرتے ہوئے اخبار میں ایک مشتبہ شخص کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا کہ وہ اپنے دوست کے ساتھ ڈرگس اور الکوہل کے استعمال کے بعد ڈرائیونگ میں مصروف تھا کہ اسے اپنے چند دوستوں سے فون کال ملا اور اسے فوری طلب کیا گیا ۔ اس فارم پر بھی ان دوستوں نے الکوہل کا استعمال کیا ۔ ہم نے پانچ ورکرس کو ہاتھ بندھے ہوئے دیکھا ۔ ایک ساتھی نے ان کے تعلق سے سوال کیا جس پر ان کے میزبان نے کہا کہ پانچ میں سے ایک ایشیائی شخص نے اپنے اسپانسر کی دختر کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا ۔ اس شخص نے بتایا کہ میں نے پانچ ہندوستانی ورکرس کو وہاں بندھے ہوئے دیکھا اور وہ نیم بیہوشی کی حالت میں تھے ۔ جب ہم کسی اور روم میں الکوہل اور حشیش استعمال کرنے جا رہے تھے انہوں نے ایک ورکر کو چیختے ہوئے سنا ۔ باہر نکل کر اس کے چہرے پر تھپڑ رسید کئے گئے ۔ اس شخص نے یہ اعتراف کیا کہ اس کے تین ساتھیوں نے شراب نوشی اور سگریٹ نوشی کرتے ہوئے بھی ان ورکرس کو زد و کوب کا سلسلہ جاری رکھا تھا ۔

اس نے بتایا کہ ہمارے میزبان نے ان تمام کو ایک گڑھے میں زندہ دفن کردینے کی تجویز پیش کی تھی ۔ ان تمام ورکرس کو رسیوں سے باندھ دیا گیا ۔ ان کے منہ پر ٹیپ بھی لگا دیا گیا تھا تاکہ یہ لوگ حرکت نہ کرسکیں۔ اس کے بعد فارم کے مالک نے اپنا پک اپ ٹرک لایا اور پھر ان ورکرس کو اس میں لاد دیا گیا تھا ۔ بعد میں انہیں ایک 2.5 میٹر گڑھے میں پھینک دیا گیا ۔ ان تمام کو ان کے شناختی کارڈز کے ساتھ دفن کیا گیا تھا ۔ فجر کے وقت ہم وہاں سے چلے گئے تھے جبکہ میزبان وہیں رہ گیا تھا ۔ کہا گیا ہے کہ اس زمین پر کاشت کیلئے جب اسے مسطح کیا جارہا تھا انسانی باقیات دستیاب ہوئی تھیں۔ نعشیں رسیوں سے بندی ہوئی دستیاب ہوئیں ۔ ان کے منہ میں روئی وغیرہ ٹھوسی ہوئی تھی ۔ پولیس کو سونے کی انگوٹھی اور کارڈز دستیاب ہوئے جن سے ان کی شناخت ہوسکی ہے ۔ اس سلسلہ میں قطیف کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت کی جا رہی ہے ۔