سعودی عرب میں نمایاں تبدیلیاں

سعودی عرب میں ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اقتدار پر گرفت مضبوط ہورہی ہے ۔ ملک کی دفاعی طاقت کو مزید طاقتور بنانے کے لیے کئے گئے حالیہ اقدامات کے بعد اب فوجی سربراہ ، فضائیہ اور بری افواج کے سربراہوں کی برطرفی ، نئے سربراہوں کا تقرر ایک بڑی تبدیلی کی جانب چھلانگ کا اشارہ ہے ۔ سعودی عرب کو 2030 تک طاقتور ترین ملک بنانے کے مقصد سے شاہ سلمان کی سرپرستی میں کئے جانے والے متعدد اصلاحات کے اقدامات کی اگر اندرون ملک ستائش کی جارہی ہے تو یہ مثبت تبدیلی ہے ۔ سب سے اہم بات قدامت پسندی کے قول سے نکل کر مملکت سعودی عرب میں خواتین کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا جارہا ہے ۔ سعودی عرب کو 2020 کے بعد تیل پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا کیوں کہ حکومت سعودی عرب نے دیگر شعبوں کو ترقی دینے کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ اس سے روزگار پیدا ہوگا اور سعودی عرب کے عوام کی طرز زندگی میں بھی زبردست انقلاب آنے کی توقع ہے ۔ 3 سال قبل سعودی عرب کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے محمد بن سلمان نے اپنے کئی حریف کھرب پتیوں کو ہٹا دیا تھا ۔ گذشتہ سال جون میں ہی انہوں نے اپنے چچا زاد بھائی محمد بن نائف کو ولیعہد شہزادہ اور وزارت داخلہ کے عہدہ سے ہٹا دیا تھا ۔

جس کے بعد محمد سلمان نے اس وزارت کی نئے سرے سے ہئیت ترکیبی عمل میں لائی ۔ سعودی عرب کے انٹلی جنس شعبہ اور انسداد دہشت گردی کے معاملوں پر سخت کنٹرول حاصل کرتے ہوئے ملک کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ سرحدوں کو مضبوط و چوکس بنایا گیا ۔ اس تسلسل کے ساتھ گذشتہ شب کئے گئے فیصلے اور احکامات کی اجرائی کو نمایاں تبدیلی کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے ۔ چیف آف اسٹاف اور اعلیٰ کمانڈروں کی برطرفی کا فیصلہ معمولی قدم نہیں ہے یہ فیصلے شاہ سلمان کے دور میں کئے جانے والے انقلابی اقدامات کا حصہ ہیں ۔ ان اصلاحات کے اقدامات پر ساری دنیا میں جس طرح کی بحث چھڑ گئی تھی اس کو اب شاہ سلمان نے مزید تبدیلیوں کے ذریعہ قابل غور بنایا ہے ۔ سعودی عرب کو ساری دنیا میں اسلام کی مرکزیت تسلیم کیا جاتا ہے ۔ اس لیے اس ملک میں جو بھی اصلاحات خصوصی سماجی اور قانونی اصلاحات کے کام انجام دیئے جاتے ہیں تو اس کے اثرات ماباقی مسلم دنیا پر بھی پڑتے ہیں ۔ سماجی شعبوں میں خواتین کے تعلق سے سعودی حکومت کے فیصلے بھی مسلم ممالک کے لیے حساس نوعیت کے ہیں ۔ سعودی عرب میں خواتین کو اعلیٰ مقام دینے کی پہلی کوشش ہے اور تفریحات کے لیے سنیما تھیٹروں کی کشادگی جیسے فیصلوں پر ہونے والے ردعمل کو نظر انداز کردیا جارہا ہے ۔ تفریح کے لیے حکومت اسلامیہ نے اربوں روپئے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔

اس کے ساتھ سعودی عرب کو داخلی طور پر مضبوط بنانے کی فکر کی جارہی ہے تو اس کو تمام کے لیے قابل قبول بات ہوگی یہ کہا نہیں جاسکتا ۔ شاہ سلمان کی قیادت میں بدعنوانیوں اور رقومات کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی جارہی ہیں ۔ سعودی فرمانروا کے فرزند نے کم عرصہ میں ایک بڑے ’ ویژن ‘ کو کامیابی کے ساتھ روبہ عمل لانے کی شروعات کی ہے ایک اسلامی ملک کے اندر جب اقتدار پر مضبوط گرفت رکھنے والا حکومت کا اہم رکن اپنے فراخدلانہ اور آزاد خیال کے ساتھ سعودی عرب کے مستقبل کے بارے میں اقدامات کرتا ہے تو ان کے ویژن کو مقبولیت ملنا یقینی تھا ۔ اس لیے آج سعودی عرب میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں نے انتہائی فکر انگیز فضاء قائم کردی ہے ۔ سعودی عرب کے اطراف کی سرحدوں پر رونما ہونے والی کشیدہ صورتحال نے بھی حکومت سعودی عرب کو دفاعی طاقت میں اضافہ پر توجہ دینے کا موقع دیا ہے ۔ حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے اسلامی ممالک کی مشترکہ فورس بنائی تھی اسے ایران کے خلاف سعودی عرب اور اتحادی ممالک کی فورس قرار دیا جارہا تھا لیکن اب ولیعہد شہزادہ سلمان اپنے ملک کو خارجی خطرات سے نجات دلانے کی جانب غور و فکر کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ایک جدید شہر کی تعمیر کا منصوبہ 2025 تک پورا ہوتا ہے تو اس سے تجارت ، ایجادات اور تخلیق کا نیا محاذ کھل جائے گا ۔ اس جدید شہر میں نہ صرف لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ سعودی نوجوانوں کو روزگار ملے گا بلکہ سرمایہ کاری کے وسیع تر مواقع بھی پیدا ہوں گے ۔ جب سے دنیا میں تیل کی معیشت پر منفی اثر پڑنا شروع ہوا ہے سعودی عرب کو بھی اپنا انحصار تیل سے ختم کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے ۔ دنیا بھر میں الیکٹرانکس اور متبادل توانائی کے حصول کی جس طرح کی کوششیں ہورہی ہیں ایسے میں سعودی عرب کا تپتا ہوا صحرا شمسی توانائی کا بہت بڑا وسیلہ بن جائے تو سعودی عرب ساری دنیا کو 50 فیصد شمسی توانائی سے روشن کرسکتا ہے ۔