سعودی عرب میں مزید 1,000 پاکستانی فوجیوں کی تعیناتی

پاکستانی فوجیوں کی ذمہ داری صرف مشاورت اور تربیت تک محدود
معاہدۂ دو رُخی سکیورٹی تعاون کے مطابق تعیناتی، کوئی نئی بات نہیں
پاکستانی وزیر دفاع خرم دستگیر خان کا بیان
اسلام آباد۔17 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کو پاکستانی فوج بھیجنے کا فیصلہ تمام قوانین و ضوابط کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے جس کے لئے بات چیت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ دریں اثناء پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر خاں نے بتایا کہ پاکستانی فوج کا رول صرف مشا ورت اور تربیت تک ہی محدود رہے گا جو وہ اپنے سعودی ہم منصبوں کو فراہم کرے گی ۔ لہذا پاکستانی فوج کو کیا رول ادا کرنا ہے اس پر بات چیت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور جیسے ہی یہ وضاحت کردی جائیگی کہ پاکستانی فوج کا رول صرف سعودی فوج کو دفاعی تجاویز اور مشورے کے علاوہ تربیت فراہم کرنا ہے ، اُس کے فوری بعد پاکستانی فوج کو سعودی عرب روانہ کردیا جائیگا ۔ یاد رہے کہ پاکستانی فوج کی موجودگی سے سعودی کی زمینی فوج کو کافی تقویت حاصل ہوگی ۔ مسٹر خرم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ انھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کردی کہ پاکستانی فوج یمن کی خانہ جنگی میں بھی حصہ لے گی البتہ یہ واضح کردیا کہ پاکستان حوثی باغیوں کی جانب سے داغے جانے والے میزائیلس کے خلاف کوئی فضائی دفاع فراہم نہیں کرے گا ۔ انھوں نے کہاکہ ہم صرف سعودی فوجیوں کو تربیت دینا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کچھ مفید مشورے بھی ۔ یمن کی سرحد سے لگے ہوئے علاقے پہاڑوں پر مشتمل ہیں جنہیں کوہستانی علاقہ کہا جاتا ہے جبکہ پاکستانی فوج کو پہاڑی جنگ کی بہترین تربیت حاصل ہے اور ایک سے بڑھ کر ایک ماہر موجود ہیں لہذا اس نوعیت کی جنگ کے لئے سعودی فوجیوں کو خصوصی تربیت فراہم کی جائے گی ۔ پاکستان نے اپنی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ دو رخی سکیورٹی تعاون کے معاہدہ کے تحت اپنی فوج کو سعودی میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سعودی عرب پڑوسی ملک یمن کی خانہ جنگی میں بھی ملوث ہے ۔

یاد رہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا اور سعودی سفیر متعینہ پاکستان نواف سعید الملکی کے درمیان ملاقات ہونے کے بعد ہی پاکستانی فوج کو سعودی فوج کی تربیت فراہم کرنے کے مقصد سے پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ میڈیا میں یہ خبریں بھی گشت کررہی ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک پُرانے دفاعی معاہدہ کے تحت پاکستانی فوج کی سعودی عرب میں تعیناتی کو ملک کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے بھی منظور کیا گیا ہے ۔ فی الحال سعودی عرب میں 1379 پاکستانی فوجی موجود ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستانی فضائیہ اور بحریہ سے تعلق رکھنے والے والوں کی بھی کثیرتعداد یہاں موجود ہے ۔ البتہ پاکستان نے سعودی عرب کو جملہ کتنے فوجی روانہ کئے ہیں ان کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی جبکہ تازہ ترین تعیناتی کے تحت 1000 فوجیوں کو سعودی بھیجا جارہا ہے ۔ دوسری طرف سکیورٹی ذرائع نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پاکستانی فوجیوں کی تیل کی دولت سے مالا مال سعودی مملکت میں تعیناتی کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 1982 ء سے باہمی پروٹوکول پر عمل آوری کی جارہی ہے جس کے تحت پاکستانی فوج سعودی فوج کو تربیت فراہم کرتی ہے ۔یہی نہیں بلکہ پاکستان نے اسی نوعیت کے تعلقات ایران کے ساتھ بھی روا رکھے ہیں جس کے دس پائلیٹس پاکستان میں تربیت حاصل کررہے ہیں جبکہ ماہ اپریل میں مزید پانچ ایرانی پائلیٹس پاکستان آنے والے ہیں جن کی تعداد میں آنے والے دنوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ پاکستان نے یمن کی خانہ جنگی سے خود کو دور رکھا ہے جہاں ایران سعودی کی قیادت والی فوج کے ملوث ہونے پر اعتراض کرتا رہا ہے ۔ گزشتہ سال نومبر میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انھوں نے ایران کے سیویل اور فوجی قائدین سے ملاقاتیں کی تھیں جن میں صدر حسن روحانی بھی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اور سعودی عرب مشترکہ تربیتی مشقوں میں شامل رہے ہیں جن میں تازہ ترین مشترکہ مشق کراچی میں انجام دی گئی تھی جس کا خفیہ نام افّا الساحل تھا جو گزشتہ جمعہ کو اختتام پذیر ہوئی ۔