سعودی عرب میں خواتین کیلئے مکمل اختیارات کی درخواست

ریاض ۔ 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہزاروں سعودی شہریوں کی دستخط کے ساتھ ایک درخواست جس میں سرپرستی نظام ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کام، تعلیم، شادی اور سفر میں خاتون شہریوں کے ساتھ محرم مرد ہونے کا نظام برخاست کردینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور انہیں مکمل شہری کا درجہ دینے کی گذارش کی گئی ہے۔ بلوغت کی عمر کے تعین اور کارروائیوں کیلئے ذمہ دار ہونے کے تعین کے مطالبات درخواست میں شامل کئے گئے ہیں۔ مہم چلانے والی ریاض کی خاتون عزیزا الیوسف نے جو ایک یونیورسٹی کی ریٹائرڈ پروفیسر ہے، کہا کہ انہوں نے شاہی عدالت میں کل ایک درخواست داخل کرنے کی ناکام کوشش کی۔ اس پر 14700 افراد کے دستخط ہیں۔ کارکن اب یہ درخواست بذریعہ ڈاک روانہ کریں گے۔ سعودی عرب نے خواتین پر دنیا میں سب سے زیادہ سخت تحدیدات عائد ہیں۔ یہاں تک کہ انہیں ڈرائیونگ کی بھی اجازت نہیں ہے۔ سرپرست نظام کے تحت خاندان کا ایک مرد رکن عام طور پر والد، شوہر یا بھائی کو خواتین کو تعلیم حاصل کرنے، سفر کرنے اور دیگر سرگرمیوں کی اجازت دینی پڑتی ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہیکہ خاتون قیدیوں کی رہائی پر ان کے سرپرست انہیں گھر لے جانے آتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہیکہ انہیں مساوی شہری کا درجہ نہیں دیا جاتا کیونکہ مرد قیدی رہائی کے بعد اپنے طور پر گھر چلے جاتے ہیں۔ نسیمہ الصدا نے کہا کہ ہماری تمام مشکلات اس سرپرست نظام کا ہی نتیجہ ہیں۔